کراچی: شاپنگ مال میں آتشزدگی کی تحقیقات کیلئے پولیس کو ماہرین کی مدد درکار
کراچی پولیس نے کہا ہے کہ گلستان جوہر کے علاقے راشد منہاس روڈ پر شاپنگ مال کی پیش آنے والے آتشزدگی کے واقعے کی تحقیقات کے لیے پولیس ٹیم ماہرین سے مدد لے گی۔
کراچی ایسٹ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) انوسٹی گیشن عامر سعود مگسی نے تفتیشی ٹیم کے دیگر اراکن کے ہمراہ جائے وقوع کا دورہ کیا جہاں عمارت مسلسل تیسرے روز بھی سیل تھی۔
ایس ایس پی عامر سعود مگسی نے میڈیا کو بتایا کہ تفتیشی ٹیم کا یہ جائے وقوع کا دوسرا دورہ تھا، ٹیم نے اتوار کو بھی یہاں کا دورہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی ٹیم میں ایک انجینئر کو بھی شامل کرلیا ہے، ٹیم نے کئی چیزوں کا مشاہدہ کیا ہے اور اس سے رپورٹ میں شامل کرلیا جائے گا۔
حادثہ کو الم ناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ٹیم نے بجلی، دھماکا اور آگ کے حوالے سے ماہرین سے بھی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی نتیجے پر پہنچنا قبل از وقت ہوگا، ٹیم نے مختلف اداروں کو سوال نامہ بھیج دیا ہے اور ان کے جوابات کا انتظار ہے۔
پولیس افسر نے وضاحت کیے بغیر بتایا کہ چند پہلو نظر نہیں آرہے ہیں لیکن زور دیا کہ شفاف تحقیقات کی جائیں گی اور ذمہ دار کی نشان دہی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جلد ہی ہم ماہرین اور انجینئرز کے ساتھ عمارت کا دورہ کریں گے۔
عامر سعود مگسی نے کہا کہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) جلد بازی میں درج نہیں کی گئی، کسی قسم کی تاخیر سے عدالت میں مقدمہ کمزور ہوسکتا ہے، ابتدائی طور پر جو معلومات حاصل ہوئی تھیں وہی ایف آئی آر میں درج کردی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انکوائری رپورٹ کی روشنی میں سخت کارروائی کی جائے گی،کسی نے غفلت کی وجہ سے انسانی جانیں گئیں جو قابل افسوس ہے۔
ایس ایس پی نے کہا کہ ہم ماہرین سے بھی مدد لینے کی کوشش کر رہے ہیں اور حقائق سامنے لانے کے لیے شفاف تفتیش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہنا بھی قبل از وقت ہوگا کہ آگ کہاں لگ اور کیسے پھیلی، تحقیقات سے ہی تمام پہلووں کی وضاحت ہوجائے گی جب حتمی رپورٹ تیار کرلی جائے گی۔
عامر سعود مگسی نے بتایا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ تحقیقات جلد از جلد مکمل ہوں اور ماہرین کے دورے اور ثبوت جمع کرنے تک عمارت بدستور سیل رہے گی۔
شاپنگ پلازا میں کام کرنے والے دکان داروں نے جاں بحق ہونے والے 11 افراد کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کا اہتمام کیا تھا، دکان داروں نے مال کے باہر بینرز بھی لگائے تھے اور عمارت میں کام کرنے والے افراد کی وفات پر تعزت کیا۔
بینرز میں تحقیقات جلد مکمل کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ دکان دار جلد ہی اپنی کاروباری سرگرمیاں دوبارہ شروع کرسکیں، انہوں نے عمارت کو ڈی سیل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
آتشزدگی کی وجہ اندرونی وائرنگ قرار
دوسری طرف کے-الیکٹر ک نے کہا ہے کہ اندروانی وائرنگ آتشزدگی کی وجہ تھی اور اس حوالے سے پلازا میں کمپنی کے انفرااسٹرکچر کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
ترجمان کے-الیکٹرک نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کے-ای کا انفرا اسٹرکچر کا اس حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق آگ اندرونی وائرنگ سے لگی اور عمارت کے دوسرے حصوں تک پھیل گئی۔
ترجمان نے بتایا کہ یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ عمارت کی اندرونی وائرنگ کے-الیکٹرک کی حدود سے باہر ہے، کمپنی کی ٹیمیں اس وقت جائے وقوع پر موجود تھیں جب یہ حادثہ پیش آیا تاکہ امدادی ٹیموں کو مدد فراہم کی جائے۔
خیال رہے کہ 25 اکتوبر کو کراچی کے علاقے راشد منہاس روڈ پر شاپنگ مال میں آگ لگنے کے سبب دھوئیں کے باعث دم گھٹنے سے 11 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
بعد اتوار کو پولیس نے سرکار کی مدعیت میں شاہراہ فیصل تھانے میں کے-الیکٹرک، فائر بریگیڈ اور دیگر اداروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرئی تھی اور اس میں قتل بالسبب، لاپرواہی، نقصان رسانی اور دیگر دفعات شامل کر دی ہیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ آگ صبح 5 بجے لگی جس نے 6 منزلہ عمارت کو لپیٹ میں لے لیا، عمارت میں موجود افراد نے برقی لفٹ اور سیڑھیوں کی مدد سے جان بچانے کی کوشش کی، کئی افراد آگ کی تپش سے جھلس کر زخمی ہوئے جن میں سے 11 افراد فوت ہوگئے اور کچھ زخمی زیر علاج ہیں۔
متن میں شبہ ظاہر کیا گیا کہ عمارت میں آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی، عمارت میں آگ بجھانے کے آلات اور ہنگامی اخراج کا راستہ بھی نہیں ہے، عمارت کی تعمیر میں ناقص مٹیریل کا استعمال کیا گیا اور غفلت و لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا جس کی وجہ سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ جانچ و تفتیش کے دوران ہر بات دیکھی جائے گی کہ اس بلڈنگ کا نقشہ کس نے پاس کیا؟ فائر فائٹنگ کی کلیئرنس کس طرح دی گئی؟
ایف آئی آر میں شاپنگ سینٹر کا نقشہ پاس کرنے والے، ناقص مٹیریل کے باوجود این او سی ایشو کرنے والے ادارے اور کے-الیکٹرک کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔