کراچی: نامعلوم کار سوار ہسپتال میں بچے کی لاش چھوڑ کر فرار، بچے کا ریپ کیے جانے کا انکشاف
کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) میں مشتبہ دو کار سوار افراد ایک کمسن بچے کی لاش چھوڑ کر فرار ہو گئے جہاں بچے کی موت کے حوالے سے پولیس اور ڈاکٹرز نے متضاد دعوے کیے ہیں۔
بچے کی موت کے بارے میں پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ موت ٹریفک حادثے میں ہوئی جبکہ پولیس سرجن کا کہنا ہے کہ بچے کو جنسی اور جسمانی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
صدر پولیس اسٹیشن کے ہاؤس افسر (ایس ایچ او) صفدر مشوانی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آج دوپہر کار میں سوار دو افراد ایک لڑکے کو شدید زخمی حالت میں لے کر آئے اور ہسپتال کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں لے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتال کے عملے نے لڑکے کے ساتھ آنے والے مردوں سے پرچی بنوانے کو کہا لیکن اس سے قبل کہ وہ ایسا کرتے، بچہ جان کی بازی ہار گیا اور ملزمان موقع سے فرار ہو گئے۔
ایس ایچ او کے مطابق قیوم آباد کا رہائشی بچہ صبح 9 بج کر 30 منٹ پر گھر سے نکلا اور 11 بجے وہ مبینہ طور پر ٹریفک حادثے کا شکار ہوا۔
صفدر مشوانی نے بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ حادثہ ڈیفنس پولیس اسٹیشن کی حدود میں قیوم آباد کے قریب پیش آیا، لڑکے کو جس گاڑی میں ہسپتال لایا گیا تھا اس کی نمبر پلیٹ کا پتا لگا لیا گیا ہے اور ملزمان کا سراغ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او صدر کو ہدایت کی کہ وہ اردگرد کے علاقوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کریں اور فوری طور پر گاڑی کا سراغ لگا کر حقائق معلوم کریں۔
سید اسد رضا نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ یہ ایک حادثہ ہے لیکن پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے ان کے اس دعوے سے اختلاف کیا ہے۔
ڈاکٹر سمیہ نے کہا کہ ایک نابالغ لڑکے کی لاش کو جناح ہسپتال کی ایمرجنسی میں دو نامعلوم افراد دوپہر کو لے کر آئے، متوفی کی عمر 4 سے 5 سال کے درمیان معلوم ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچے کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا اور اس کے پورے جسم پر متعدد زخم تھے۔
انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ بچے کو جسمانی اور جنسی ذیادتی کا نشانہ بنایا گیا، نمونے جمع کر لیے گئے ہیں اور موت کی وجہ کو بھی محفوظ رکھا گیا ہے۔