• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لاہور فضائی آلودگی میں ایک بار پھر دنیا میں سر فہرست

شائع December 4, 2023
لاہور اور اس سے ملحقہ علاقے فضائی معیار کے لحاظ سے بدترین حالات سے گزر رہے ہیں—فوٹو: وائٹ اسٹار
لاہور اور اس سے ملحقہ علاقے فضائی معیار کے لحاظ سے بدترین حالات سے گزر رہے ہیں—فوٹو: وائٹ اسٹار

ایئر کوالٹی انڈیکس(اے کیو آئی) کے مطابق اتوار کی رات 8 بج کر 30 منت پر پنجاب کا دارالحکومت لاہور ایک بھار پھر دنیا کا آلودہ ترین شہر بن گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صبح 9 بجے سے رات ساڑھے 8 بجے تک ایئر کوالٹی انڈیکس266 کی غیر صحت بخش سطح پر رپورٹ کیا گیا۔

ایئر کوالٹی انڈیکس کی یہ سطح حساس لوگوں کی صحت کو فوری طور پر متاثر کر سکتی ہے، اس کے علاوہ اس فضائی آلودگی کا زیادہ دیر تک سامنا کرنے کی صورت میں صحت مند افراد کو بھی سانس لینے میں دشواری اور گلے میں خراش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

لاہور میں پی ایم2.5 کا ارتکاز اس وقت ڈبلیو ایچ او کی سالانہ ایئر کوالٹی گائیڈ لائن ویلیو سے 53.8 گنا زیادہ ہے جو کہ تشویشناک ہے۔

عالمی تناظر میں لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس بھارتی شہر کو پیچھے چھوڑ کر دوبارہ دنیا میں سرفہرست ہوگیا، یہ درجہ بندی شہر میں فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کی فوری ضرورت کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔

انتظامیہ پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ لاہور میں فضائی معیار کو بہتر بنانے کے لیے فوری کارروائی اقدامات کرے اور شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی صحت کے تحفظ کے لیے بیرونی سرگرمیاں محدود کریں اور ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

تین روز قبل ہلکی بارش کے باعث شہر کا فضائی معیار بہتر ہوا تو اگلے روز صوبائی نگران حکومت نے صوبے کے 10 اضلاع پر عائد تمام قسم کی پابندیاں ختم کر دیں۔

حکومت نے ہفتہ اور اتوار کو بند اسکولوں اور بازاروں کو بھی کھول دیا تھا۔

تاہم ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ لاہور اور اس سے ملحقہ علاقے فضائی معیار کے لحاظ سے بدترین حالات سے گزر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بارش کی وجہ سے فضائی معیار بہتر ہوا لیکن زیادہ تر دنوں میں ہوا کا معیار بہت غیر صحت بخش رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب نے اسمارٹ لاک ڈاؤن لگایا جس کا مقصد ٹریفک کو کم کرنا تھا لیکن ٹارگٹڈ اپروچ نہ ہونے کی وجہ سے اس کے محدود نتائج برآمد ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اسموگ کے موسم میں شہر میں متعدد بڑے تعمیراتی منصوبے جاری رکھے جب کہ سموگ کے سیزن میں تعمیرات پر پابندی تھی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو جامع حکمت عملی اور ٹارگٹڈ پالیسی کی ضرورت ہے جس میں آلودگی کا باعث بننے والے عوامل کا احاطہ کیا جائے اور جسے بہتر کوآرڈینیشن نافذ کیا جانا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024