یہود دشمن نظریے کی مخالفت نہ کرنے پر ہنگامہ، پنسلوینیا یونیورسٹی کی صدر نے استعفیٰ دے دیا
امریکا کی بہترین یونیورسٹیز میں سے ایک پنسلوینیا یونیورسٹی کی صدر نے امریکی کیمپسز میں بڑھتی ہوئے یہود دشمنی کے حوالے سے کانگریس کی سماعت کے بعد ہونے والی تنقید کے پیش نظر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق یونیورسٹی آف پنسلوینیا کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے سربراہ اسکاٹ بوک نے اعلان کیا کہ یونیورسٹی کی صدر الزبتھ میگل نے رضاکارانہ طور پر اپنا استعفیٰ دے دیا ہے۔
یونیورسٹی کے ترجمان نے ’اے ایف پی‘ کو تصدیق کی کہ اسکاٹ بوک نے خود بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
الزبتھ میگل سرفہرست جامعات کے ان تین صدور میں شامل ہیں جنہیں منگل کے روز کیمپس میں یہود دشمنی پر کانگریس میں ہونے والے اجلاس میں اظہار خیال پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
تینوں سے جب دوران اجلاس پوچھا گیا کہ کیا کیمپس میں یہودیوں کی نسل کشی کا مطالبہ کرنے والے طلبہ دراصل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو انہوں نے اس کے طویل، قانونی اور بظاہر گومگو جوابات دیے۔
ان تینوں کے ان جوابات پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
74 قانون سازوں نے فوری طور پر خطوط لکھتے ہوئے الزبتھ میگل کے ساتھ ساتھ ہارورڈ یونیورسٹی اور میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے صدور کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
پنسلوینیا کے ڈیموکریٹک گورنر نے الزبتھ میگل کے بیان کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ وہ یونیورسٹی کے وارٹن اسکول آف بزنس کے لیے دیے گئے 10 کروڑ ڈالر عطیے کا تحفہ واپس لے لیں گے۔
منگل کی سماعت کے دوران ریپبلکن کانگریس کی خاتون رہنما ایلیس اسٹیفنک نے تمام صدور سے سوال کیا تھا کہ کیا یہودیوں کی نسل کشی کا مطالبہ یونیورسٹی کے قوانین یا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔
اس پر الزبتھ میگل نے جواب دیا کہ اگر تقریر طرز عمل میں بدل جاتی ہے، تو یہ یقیناً ہراساں کرنے کے زمرے میں آئے گا۔
ان کے اس جواب پر اسٹیفنک نے ان پر زور دیتے ہوئے سوال کیا کہ ’میں پوچھ رہی ہوں، خاص طور پر یہودیوں کی نسل کشی کا مطالبہ کیا غنڈہ گردی یا ہراساں کرنا ہے؟‘
اس پر میگل نے کہا کہ اگر اس میں کسی کو نشانہ بنایا گیا ہے، یہ شدید تر ہے، اس کے وسیع تر اثرات ہیں تو یہ ہراساں کرنا تصور کیا جائے گا۔
اس پر اسٹیفنک نے ان سے دوبارہ سوال کیا کہ تو جواب ہاں میں ہے۔
تاہم میگل نے ہاں یا ناں میں جواب دیے بغیر کہا کہ اس کا انحصار سیاق و سباق پر ہے۔
جب اسٹیفنک نے دیگر دونوں صدور کے بھی یکساں جوابات سنے تو وہ آپے سے باہر ہوگئیں اور انہوں نے کہا کہ اس کا انحصار سیاق و سباق پر نہیں ہے، اس کا جواب ہاں ہے اور آپ تینوں کے جوابات ناقابل قبول ہیں اسی لیے آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی صدر کلاڈائن گے نے بعد ازاں اپنے کیمپس میں یہود مخالف تشدد کی سختی سے مذمت کرنے میں ناکامی پر معذرت کی۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی تاریخ کی پہلی سیاہ فام صدر نے بعد میں ہارورڈ کرمسن اخبار سے گفتگو میں کہا کہ جب الفاظ تکلیف اور درد کو بڑھا دیتے ہیں، تو میں نہیں جانتی کہ آپ کو پچھتاوے کے سوا کچھ کیسے محسوس ہو سکتا ہے۔
اسکاٹ بوک نے اسکول کے اخبار کی طرف سے شائع کردہ ایک بیان میں کہا کہ ایک حد سے زیادہ مخالف فورم میں جہاں بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا تھا، وہاں الزبتھ میگل سوالات کا جواب دینے کے لیے بہت زیادہ تیاری کر کے آئی تھیں اور انہوں نے ایک اخلاقی سوال کا قانونی جواب دیا جو غلط ہے۔
کیمپس میں بوک کے نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کے استعفے کا فوری طور پر اطلاق ہو گا جبکہ میگل اس وقت تک اپنے عہدے پر رہیں گی جب تک کہ ایک عبوری صدر کا تقرر نہیں ہو جاتا اور وہ یونیورسٹی کے لا اسکول کی فیکلٹی پر برقرار رہیں گی۔
میگل کے جانے کے بعد اسٹیفنک نے ہارورڈ اور ایم آئی ٹی کو اپنی ایکس پر پوسٹ میں ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ صحیح کام کرو، دنیا دیکھ رہی ہے۔
7 اکتوبر کو حماس کی اسرائیل کے خلاف کارروائی کے بعد سے اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اس کے بعد سے امریکا اور یونیورسٹی کیمپس میں یہود دشمنی اور نفرت انگیز جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔