لاہور ہائی کورٹ کا حکم امتناع، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) کا فریق بننے کا فیصلہ
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سمیت ملک کی اہم سیاسی جماعتوں نے الیکشن سے متعلق کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے فریق بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز آصف علی زرداری اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے لاہور ہائی کورٹ کے عام انتخابات کیس میں فریق بننے کا اعلان کردیا۔
آصف علی زرداری نے اس سلسلے میں فوری طور پر پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ(ن) نے بھی عام انتخابات کا انعقاد بروقت یقینی بنانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ 8 فروری 2024 کو عام انتخابات کا بروقت انعقاد یقینی بنانے کے لیے مسلم لیگ (ن) نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) لاہور ہائی کورٹ کے ریٹرننگ افسران سے متعلق فیصلے کے خلاف لارجر بینچ میں فریق بنے گی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف اور صدر شہباز شریف نے پارٹی کو گرین سگنل دے دیا ہے جس کے بعد پارٹی کی قانونی ٹیم نے پٹیشن تیار کرنا شروع کر دی ہے۔
ادھر مسلم لیگ (ق) اور استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) نے بھی لاہور ہائی کورٹ کے عام انتخابات کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
استحکام پاکستان پارٹی کی رہنما فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پارٹی چیئرمین نے پٹیشن فائل کر کے فریق بننے کیا ہے۔
اسی طرح بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی عام انتخابات کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے سربرا خالد مگسی نے قانونی ٹیم کوپٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کردی ہے جو کیس میں فریق بننے کی درخوست تیار کررہی ہے۔
اس سے قبل آج چیف الیکشن کمشنر نے بھی انتخابات کے حوالے سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات کی اور انہیں لاہور ہائی کورٹ کے حکم امتناع سے آگاہ کیا۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کی ٹریننگ روک دی تھی۔
اس سے قبل 11 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے بتایا تھا کہ آئندہ برس عام انتخابات کے لیے تعینات کیے گئے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) اور ریٹرننگ افسران (آر اوز) کی ٹریننگ آج سے شروع ہوگی۔
تاہم بدھ کی رات لاہور ہائی کورٹ نے بیوروکریٹس کی ریٹرننگ افسران سمیت دیگر انتخابی عملے کے طور پر تعیناتی کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔