• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

سندھ کے سرکاری اسکولوں میں فرنیچر کی دستیابی سے متعلق رپورٹ طلب

شائع December 20, 2023
جسٹس صلاح الدین پہنور کا کہنا تھا کہ ڈیسک کی انسپیکشن میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے—فائل فوٹو: رائٹرز
جسٹس صلاح الدین پہنور کا کہنا تھا کہ ڈیسک کی انسپیکشن میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے—فائل فوٹو: رائٹرز

سندھ ہائی کورٹ نے صوبے کے سرکاری اسکولوں میں فرنیچر کی دستیابی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔

ڈان نیوز کے مطابق عدالت نے ڈسٹرکٹ عمر کوٹ میں فراہم کی گئی ڈیسک کا معیار چیک کر کے 15 دن میں رپورٹ جمع کروانے کا بھی حکم دیا ہے۔

ہائی کورٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے کتنے اسکولوں میں فرنیچر ہے اور کتنے میں نہیں اس پر تفصیلی رپورٹ جمع کروائی جائے۔

جسٹس صلاح الدین پہنور کا کہنا تھا کہ ڈیسک کی انسپیکشن میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، سندھ میں 40 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

عدالت نے مزید کہا کہ حکومت ترجیحی بنیادوں پر ان بچوں کو سرکاری اسکولوں میں لائے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز (19 دسمبر) کو سندھ کے سرکاری اسکولوں کےفرنیچر کی خریداری میں بےقاعدگیوں کی تحقیقات کے لیے ‎سیکریٹری محکمہ اسکول ایجوکیشن کی سربراہی میں 4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی تھی،کمیٹی تحقیقات کرے گی کہ خریداری زیر دفعہ 31 سندھ پبلک پریکیورمنٹ ریگیولیٹری اتھارٹی 2010 کے تحت کی گئی تھی یا نہیں۔

واضح رہے کہ سندھ میں انتہائی بلند قیمت پر اسکول ڈیسک کی خریداری کا معاملہ ستمبر 2021 میں سب سے پہلے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے اٹھایا تھا جسے سندھ اسمبلی کے قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ منظرِ عام پر لائے تھے۔

حلیم عادل شیخ نے الزام لگایا تھا کہ صوبائی حکومت اسکول ڈیسک 29 ہزار روپے سے زائد میں خرید رہی ہے جبکہ یہ اوپن مارکیٹ میں صرف 5000 روپے میں دستیاب ہے۔

مذکورہ تنازع میں ڈرامائی موڑ اس وقت آیا جب سابق صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ فرنیچر کی خریداری کی منظوری سابق وزیراعلیٰ سندھ نے دی تھی جن کے پاس اس وقت وزارت تعلیم کا پورٹ فولیو تھا۔

بعدازاں سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وضاحت دیتے ہوئے سابق وزیر اطلاعات نے اسکولوں کے لیے زائد قیمتوں پر ڈیسک خریدنے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ صوبے میں سرکاری اسکولوں کے لیے فرنیچر کی خریداری کا سارا عمل ایک مرکزی پروکیورمنٹ کمیٹی نے شروع کیا تھا۔

سابق صوبائی وزیر تعلیم نے کہا تھا کہ سرکاری اسکولوں کا فرنیچر گزشتہ آٹھ سالوں سے نہیں خریدا گیا تھا اور سال 2018 میں اس مقصد کے لیے مرکزی خریداری کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024