’سپریم کورٹ کےاحکامات واضح ہیں‘ کاغذات نامزدگی جمع نہ کرنے کے خلاف درخواست پرعدالتی ریمارکس
لاہور ہائیکورٹ میں کاغذات نامزدگی جمع نہ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے احکامات بالکل واضح ہیں ،کوئی ابہام میں نہ رہے۔
ڈان نیوز کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی سابق وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الہٰی کی اہلیہ قیصرہ الٰہی سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ کل سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو تمام جماعتوں کو یکساں لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی۔
سماعت میں وقفے کے بعد دوبارہ آغاز پر پنجاب حکومت اور الیکشن کمیشن کے وکیل نے رپورٹ عدالت میں پیش کردی، رپورٹ کے مطابق قیصرہ الہٰی سمیت دیگر کو مجموعی طور پر چار حلقوں سے کاغذات جمع کرانے تھے، دو حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع ہوچکے ہیں، دو حلقوں سے تفصیل آنی باقی ہیں۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو متعلقہ حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع ہونے کی کنفرمیشن کرنے کی ہدایت کردی، عدالت نے کہا کہ جن حلقوں میں کاغذات نامزدگی جمع ہوچکے ہیں وہ عدالت کو آگاہ کیا جائے، سماعت پھر کچھ دیر تک ملتوی کردی گئی۔
اس سے قبل سماعت کرتے ہوئے جسٹس علی باقر نجفی نے الیکشن کمیشن کے حکام سے استفسار کیا کہ آپ کو سپریم کورٹ کے آرڈر کا پتہ ہے؟ الیکشن کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل نے جواب دیا کہ جی ہم نے چیف سیکرٹری، تمام ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اور ڈسٹرکٹ پولیس افسران (ڈی پی اوز) کو خطوط لکھے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے تو پھر پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کیوں نہیں لیے جارہے؟
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ وقت بہت کم ہے آپ عدالت کے احکامات پر عملدرآمد کریں، ڈپٹی وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی وقوعہ ہمارے پاس نہیں آیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ ریٹرننگ افسر سے فوری رپورٹ طلب کریں اور بتائیں، عدالت آپ کے پیچھے کھڑی ہے عملدرآمد آپ نے کرانا ہے، ،جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات بالکل واضح ہیں ، کوئی ابہام میں نہ رہے، اگر الیکشن کمیشن خود کام نہیں کرنا چاہتا تو الگ بات ہے، تمام انتظامیہ الیکشن کمیشن کے ماتحت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنے اختیارات استعمال کرے، آپ کو پتہ ہے کیا کچھ ہورہا ہے؟ الیکشن کمیشن صاف و شفاف انتخابات کے لیے اقدامات کرے ، یہ شکایات انتہائی سنجیدہ نوعیت کی ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو درخواستیں آرہی ہیں ان کا ریکارڈ بن رہا ہے ، اگر عدالت کے احکامات پر عملدرآمد نہیں ہورہا تو ڈی پی اوز اور آر اوز کے خلاف توہین عدالت درخواست دائر کریں۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت ایک گھنٹے تک ملتوی کردی۔