جماعت اسلامی کے سِوا تمام بڑی سیاسی جماعتیں تاحال انتخابی منشور کی تیاری میں مصروف
عام انتخابات تیزی سے نزدیک آرہے ہیں لیکن ملک کی نمایاں سیاسی جماعتوں نے تاحال اپنے انتخابی منشور کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم (پاکستان) اور جے یو آئی (ف) سمیت 5 مرکزی جماعتیں مبینہ طور پر اپنے منشور کو تاحال حتمی شکل دے رہی ہیں، جس کا اعلان آئندہ ماہ متوقع ہے۔
جماعت اسلامی واحد سیاسی جماعت ہے، جس نے اپنا منشور پہلے ہی تیار کرلیا اور ترویج بھی کر رہی ہے، تاہم رسمی اعلان ابھی باقی ہے۔
نمایاں سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کے دوران تمام سیاسی جماعتوں نے 8 فروری کو شیڈول آئندہ انتخابات میں اقتصادی بحالی، بڑھتی ہوئی مہنگائی سے نمٹنے اور مقامی حکومت کو بااختیار بنانے پر مشترکہ طور پر زور دیا۔
مسلم لیگ (ن)
اس حوالے سے جب مسلم لیگ (ن) کی منشور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے انتخابی منشور کی تیاری میں پارٹی کی مختلف کمیٹیاں زراعت، صحت، معیشت، تعلیم، موسمیاتی تبدیلی اور سماجی امور کے حوالے سے اپنی رائے دے رہی ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ انہوں نے منشور کے مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے پارٹی کی کمیٹیوں سے رابطے میں رہنے کا کام پارٹی رہنما مصدق ملک اور مریم اورنگزیب کو سونپا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جلد ہی یہ مسودہ پارٹی سربراہ نواز شریف کو پیش کریں گے اور دستاویز کو حتمی شکل دینے سے قبل رائے لیں گے۔
پیپلز پارٹی
پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر بخاری نے اس بات سے اتفاق کیا کہ پارٹی منشور کے اعلان میں تھوڑی تاخیر ہوئی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ منشور جلد تیار کر لیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے 3 ماہ قبل پارٹی کے سینیئر رہنما تاج حیدر، شیری رحمٰن، شازیہ ماری اور قرۃ العین پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی، یہ کمیٹی ہمارے انتخابی منشور کو حتمی شکل دے رہی ہے۔
نیئر بخاری نے کہا کہ اس کمیٹی نے پارٹی کی کمیٹی سے مختلف شعبوں مثلاً معیشت، محنت، صحت، زراعت وغیرہ سے متعلق رپورٹیں طلب کی ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا انتخابی منشور روٹی، کپڑا اور مکان کے پرانے نعرے سے ہی مزین ہے۔
جے یو آئی (ف)
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے ترجمان اسلم غوری نے کہا کہ ان کی پارٹی آنے والے انتخابات کے لیے اپنے پرانے منشور کو بھی معمولی تبدیلیوں کے ساتھ استعمال کرے گی، تاہم ان کا اصرار تھا کہ لوگ منشور کی بنیاد پر نہیں بلکہ سیاسی جھکاؤ اور وابستگی کی بنیاد پر ووٹ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک میں پارٹی کے منشور کی اہمیت ہوتی ہے جہاں لوگ منشور کی بنیاد پر ووٹ دیتے ہیں، یہاں موروثی سیاست ہے جہاں ایک آدمی اپنے والد اور دادا کی خالی کردہ نشست سے الیکشن لڑتا ہے۔
اسلم غوری نے کہا کہ ہماری جماعت آئین میں درج شریعت اور اسلامی قوانین کا نفاذ چاہتی ہے، ہم آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کا حقیقی نفاذ چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) اپنی ملک گیر انتخابی مہم کے دوران اپنا انتخابی منشور پیش کرے گی، جس کا جلد آغاز ہونا ہے۔
پی ٹی آئی
پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے کہا کہ پارٹی نے انتخابات کے لیے اپنے منشور کو تقریباً حتمی شکل دے دی ہے اور اس کا اعلان جلد ہی وفاقی دارالحکومت میں ایک تقریب میں کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ووٹ بینک اگرچہ برقرار ہے اور ہمیں انتخابی منشور کی ضرورت نہیں ہے، پھر بھی ہم اپنے مستقبل کا لائحہ عمل وضع کرنے کے لیے منشور پیش کر رہے ہیں، یہ ایک جامع دستاویز ہوگی جو ہماری ترجیحات پر مرکوز ہے۔
ایم کیو ایم (پاکستان)
ایم کیو ایم پاکستان کے ایک سینیئر رہنما زاہد ملک نے کہا کہ ان کی پارٹی نے اپنے منشور کو تقریباً حتمی شکل دے دی ہے، جس کا بنیادی موضوع ملک میں مقامی اور ضلعی حکومتوں کو بااختیار بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پی سمجھتی ہے کہ آزاد ضلعی حکومتوں کے بغیر نچلی سطح پر شہریوں کے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔
زاہد ملک نے کہا کہ ان کی پارٹی نے صرف ان جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اس کے مقصد کی حمایت کرتی ہیں۔
جماعت اسلامی
جماعت اسلامی کے ترجمان محمد شمسی نے کہا کہ پارٹی نے اپنا انتخابی منشور تیار کر لیا ہے لیکن میڈیا پر اس کا باضابطہ اعلان کرنا ابھی باقی ہے۔
انہوں نے منشور کی دستاویز شیئر کی جوکہ اسلامی پاکستان، مضبوط معیشت، خوشحال صوبوں، آزاد بلدیاتی اداروں، سب کے لیے سستی خوراک، انصاف، ملازمتیں، رہائش، تعلیم اور صحت سب، احتساب، آزاد خارجہ پالیسی، خوشحال خواتین، خوشحال مزدور اور کسان، خوشحال نوجوان، خوشحال اقلیتیں اور مضبوط دفاع پر مرکوز ہے۔
جماعت اسلامی نے اپنے منشور میں ملک کے مختلف وسائل، معاشرے کی برائیوں اور سیاست میں اپنی کامیابیوں کا تذکرہ کیا۔
دستاویز میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی پاکستان کے معاشی، سماجی اور سیاسی نظام کو تبدیل کرنا چاہتی ہے، ملک کا نظام مدینہ کی اسلامی ریاست کی طرح قرآن پاک اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر مبنی ہونا چاہیے۔
دستاویز میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آنے والے انتخابات میں جماعت اسلامی کو ووٹ دیں اور پاکستان کو ترقی یافتہ اور خوشحال ملک بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ لوگ جماعت اسلامی پر بھرپور اعتماد کریں گے اور اسے عوام کی خدمت کا موقع دیں گے۔