• KHI: Fajr 4:20am Sunrise 5:48am
  • LHR: Fajr 3:26am Sunrise 5:04am
  • ISB: Fajr 3:21am Sunrise 5:03am
  • KHI: Fajr 4:20am Sunrise 5:48am
  • LHR: Fajr 3:26am Sunrise 5:04am
  • ISB: Fajr 3:21am Sunrise 5:03am

بلوچ مظاہرین کا کل پریس کانفرنس میں لائحہ عمل دینے کا اعلان

شائع December 27, 2023
انہوں نے کہا کہ لگتا ہے حکومتی کمیٹی کے ہاتھ میں کچھ نہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ لگتا ہے حکومتی کمیٹی کے ہاتھ میں کچھ نہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے بلوچ مظاہرین نے کل پریس کانفرنس میں لائحہ عمل دینے کا اعلان کردیا۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی کارکن و مظاہرے میں شریک ماہ رنگ بلوچ نے ڈان نیوز سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی کمیٹی کو تین دن کا الٹی میٹم دیا تھا لیکن حکومتی کمیٹی نے تاحال کوئی رابطہ ہی نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ لگتا ہے حکومتی کمیٹی کے ہاتھ میں کچھ نہیں، انہوں نے خود ہی کہا کہ آپ کو تو پتا ہے ہم نگران حکومت میں ہیں۔

ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ ہمارے تمام ساتھیوں کو اب تک رہا نہیں کیا گیا، کچھ ساتھیوں کو رہا کیا گیا ہے لیکن اب تک کچھ ساتھیوں کی رہائی نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم کل پریس کانفرنس کرکے بتائیں گے کہ ہمارا لائحہ عمل کیا ہوگا۔

واضح رہے کہ جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف بلوچ خواتین کی قیادت میں 21 دسمبر کو وفاقی دارالحکومت پہنچنے والے لانگ مارچ کے شرکا کے خلاف اسلام آباد پولیس نے رات گئے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے تمام بلوچ مظاہرین کو گرفتار کرلیا تھا۔

لانگ مارچ 20 دسمبر کو وفاقی دارالحکومت کے مضافات میں پہنچا تھا تاہم اسلام آباد پولیس نے مظاہرین کو نیشنل پریس کلب تک پہنچنے سے روکنے کے لیے شہر کے داخلی راستوں سمیت اہم راستوں پر ناکہ بندی کر دی تھی۔

اسلام آباد پولیس نے بلوچ مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا، پولیس نے آپریشن 26 نمبر چونگی اور نیشنل پریس کلب کے باہر کیا، اس دوران مظاہرین کے لگائے گئے ٹینٹ اور ساونڈ سسٹم اکھاڑ دیے گئے۔

پولیسں نے واٹر کنین سے مظاہرین پر پانی بھی پھینکا، سیکٹر ایف سکیس میں آنسو گیس کی شیلنگ سے گھر میں موجود لوگ شدید متاثر ہوئے، بلوچ مظاہرین کے خلاف پولیس نے کریک ڈاؤن رات کے پچھلے پہر کیا۔

بعد ازاں گرفتاری کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچا تھا جس نے گرفتار مظاہرین کی رہائی کے احکامات دیے تھے، جبکہ حکومتی وزرا کی کمیٹی نے مظاہرین سے ملاقات کی تھی اور جائز مطالبات ماننے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 جولائی 2024
کارٹون : 4 جولائی 2024