روس اور بھارت مشترکہ فوجی سازوسامان کی تیاری کے قریب ہیں، سرگئی لاروف
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے ماسکو میں اپنے بھارتی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا ہے کہ روس اور بھارت نے مشترکہ طور پر فوجی سازوسامان تیار کرنے کے منصوبوں پر بات چیت میں واضح پیش رفت کی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرگئی لاروف نے کہا کہ یہ تعاون تزویراتی نوعیت کا ہے اور یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے اور اس سے یوریشیائی خطے میں سلامتی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ماسکو، اپنے فوجی ہارڈویئر سپلائرز کو متنوع بنانے کی بھارت کی خواہش کا احترام کرتا ہے اور بھارت میں بھارت کو درکار چیزیں تیار کرنے کی نئی دہلی کی خواہش کی حمایت کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن بدھ کو بعد میں جے شنکر سے ملاقات کریں گے۔
سبرامنیم جے شنکر نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ولادیمیر پیوٹن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اگلے سال ملاقات کریں گے۔
جے شنکر نے کہا کہ انہوں نے اور سرگئی لاروف نے یوکرین اور غزہ کے تنازعات کے ساتھ ساتھ دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری پر بھی بات چیت کی۔
واضح رہے کہ 2022 میں مغرب کی جانب سے یوکرین کی جنگ کے باعث ماسکو پر سخت پابندیاں عائد کرنے کے بعد سے بھارت، روس کے بنیادی اقتصادی شراکت داروں میں سے ایک بن گیا ہے۔
روس نے اپنی تیل کی برآمدات کا زیادہ تر حصہ بھارت کی طرف موڑ دیا ہے اور برکس ممالک کے گروپ کے اندر سفارت کاری کو تیز کیا ہے، جس کے دونوں ممالک بانی رکن ہیں۔
سبرامنیم جے شنکر کے مطابق رواں سال بھارت اور روس کے درمیان تجارت 50 ارب ڈالر سے زیادہ ہونے کی امید ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی دہلی، روس کے ساتھ دو طرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے کے ساتھ ساتھ ماسکو کی زیر قیادت یوریشین اکنامک یونین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے کا خواہاں ہے۔