خستہ سڑکوں اور ٹرین کی بندش کے باعث بہاول نگر کے عوام مشکلات کا شکار
صحرائے چولستان سے ملحقہ، دریائے ستلج کنارے آباد جنوبی پنجاب کا سرحدی ضلع بہاولنگر کپاس، گندم اور چاول کی پیداوار کامرکز ہے۔ یہ ضلع انتخابات سے قبل تیزی سے سیاسی سرگرمیوں کامرکز بن رہا ہے۔
پاکستان کے گرم ترین علاقوں میں شامل اس علاقے کے عوام کی اکثریت کا انحصار زراعت پر ہے۔ ستلج کنارے پاک بھارت سرحد پر آباد بہاولنگر میں قومی اسمبلی کی چار اور پنجاب اسمبلی کی آٹھ نشستیں ہیں۔
ضلع کی کل آبادی 36 لاکھ جبکہ ووٹرز کی تعداد 18 لاکھ سے زائد ہے۔ یہاں مرد ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ 26 ہزار جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 8 لاکھ 51 ہزارہے۔
صحرائے چولستان سے منسلک ہونے کے باوجود ضلع گندم، کپاس اور چاول کی پیداوار کا بڑا مرکز ہے اس کے باوجود یہاں کے مکین صاف پانی کے لیے ترس رہے ہیں۔ خستہ حال سڑکیں، اور ریل سروس کی بندش نے عوام کا ملک کے دیگر اضلاع سے رابطہ مشکل بنادیا ہے۔
روایتی طورپر بہاولنگر ضلع سے ن لیگ، پیپلزپارٹی، تحریک انصاف اور مسلم لیگ ضیا کے اراکین اور آزاد امیدوار منتخب ہوکر ایوانوں کا حصہ بنتے رہے ہیں لیکن گزشتہ تین انتخابات میں یہاں مسلم لیگ (ن) کا پلڑہ بھاری رہا۔
جیسے جیسے فروری قریب آرہا ہے انتخابی سرگرمیوں میں تیز آتی جارہی ہے۔ پرانے چہروں کے ساتھ نئے چہرے بھی میدان میں اترنے کو تیارہیں، عوام کا فیصلہ کیا ہوگا نتیجہ آٹھ فروری کی شام سامنے آجائے گا۔