پشاور ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی سے متعلق فیصلہ بظاہر حدود سے تجاوز ہے، جہانگیر ترین

شائع December 28, 2023
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انتخابی نشان دینا یا واپس لینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انتخابی نشان دینا یا واپس لینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

سربراہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) جہانگیر ترین نے تحریک انصاف کو بلے کا نشان واپس ملنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بظاہر حدود سے تجاوز اور عوامی امنگوں کے برعکس ہے۔

اپنے بیان میں جہانگیر ترین نے کہا کہ تحریک انصاف کے حق میں پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ یکطرفہ ہے اور عجلت میں دیا گیا ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں تحریک انصاف کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ملکی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے والے رعایت کے مستحق نہیں ہو سکتے، پی ٹی آئی نے ساڑھے 3 سال ملکی معیشت سے کھلواڑ کیا۔

جہانگیر ترین نے سوال کیا کہ ماضی میں لاہور ہائی کورٹ پر اعتراض کرنے والے اب من پسند فیصلوں پر کیوں خاموش ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انتخابی نشان دینا یا واپس لینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، جبکہ انتخابی نشان کی بیساکھیوں سے لولی لنگڑی پارٹی کو دوبارہ کھڑا نہیں کیا جاسکتا۔

یاد رہے کہ 26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس کامران حیات میاں خیل نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے انٹراپارٹی انتخابات سےمتعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024