پشاور ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی سے متعلق فیصلہ بظاہر حدود سے تجاوز ہے، جہانگیر ترین
سربراہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) جہانگیر ترین نے تحریک انصاف کو بلے کا نشان واپس ملنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بظاہر حدود سے تجاوز اور عوامی امنگوں کے برعکس ہے۔
اپنے بیان میں جہانگیر ترین نے کہا کہ تحریک انصاف کے حق میں پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ یکطرفہ ہے اور عجلت میں دیا گیا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں تحریک انصاف کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ملکی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے والے رعایت کے مستحق نہیں ہو سکتے، پی ٹی آئی نے ساڑھے 3 سال ملکی معیشت سے کھلواڑ کیا۔
جہانگیر ترین نے سوال کیا کہ ماضی میں لاہور ہائی کورٹ پر اعتراض کرنے والے اب من پسند فیصلوں پر کیوں خاموش ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انتخابی نشان دینا یا واپس لینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، جبکہ انتخابی نشان کی بیساکھیوں سے لولی لنگڑی پارٹی کو دوبارہ کھڑا نہیں کیا جاسکتا۔
یاد رہے کہ 26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔
پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس کامران حیات میاں خیل نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے انٹراپارٹی انتخابات سےمتعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔