• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کیخلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر فیصلہ کل سنایا جائے گا

شائع January 2, 2024
درخواست پر جسٹس اعجاز خان سماعت کریں گے—فائل فوٹو: پی ایچ سی ویب سائٹ
درخواست پر جسٹس اعجاز خان سماعت کریں گے—فائل فوٹو: پی ایچ سی ویب سائٹ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا جوکہ کل سنایا جائے گا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق الیکشن کمیشن کی درخواست پر جسٹس اعجاز خان نے سماعت کی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر مہمند نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن صحیح طریقے سے نہیں کرائے، الیکشن کمیشن کے اختیارات پر سوال اٹھائے گئے، سنگل بینچ نے الیکشن کمیشن کو سنے بغیر انتخابی نشان سے متعلق اس کا فیصلہ معطل کیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے لاہورہائی کورٹ میں بھی درخواست دائرکی، ایک عدالت منتخب کی تو پھر دوسری میں نہیں جا سکتے، اس پر سپریم کورٹ کے فیصلے بھی ہیں۔

جسٹس اعجاز خان نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ نے کوئی ایسا آرڈر دیا کہ کیا ایک ہائی کورٹ کا حکم پورے ملک کے لیے ہوتا ہے، اخبار میں پڑھا تھا، کیا ایسے کوئی حکم ہے بھی؟

سکندر مہمند نے کہا کہ بالکل، سپریم کورٹ نے آر اوز سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا تھا، پہلا پوائنٹ یہ ہے کہ یکطرفہ کارروائی کے تحت فیصلہ معطل کیا گیا، دوسرا پوائنٹ یہ ہے کہ انٹرم ریلیف اور حتمی استدعا ایک ہی ہے۔

جسٹس اعجاز خان نے استفسار کیا کہ کیس میں اصل درخواستگزار کہاں ہے؟ سکندر مہمند نے جواب دیا کہ مجھ معلوم نہیں، شاید وہ خود پیش نہیں ہوئے۔

جسٹس اعجاز خان نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں ہم فیصلہ نہیں کرسکتے، 9 جنوری کو ڈویژن بنچ کے لیے لگا ہے۔

سکندر مہمند نے کہا کہ میں نہیں کہہ رہا ہے کہ کوئی فیصلہ دیا جائے، صرف معطلی کا فیصلہ واپس لیا جائے، پھر ڈویژن بینچ کے سامنے کیس پر دلائل دیں گے، 9 جنوری تک معطلی کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

دریں اثنا دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جوکہ کل سنایا جائے گا۔

یاد رہے کہ 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔

26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

بعدازاں 30 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔

گزشتہ روز 2 جنوری کو پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو بلے کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024