این اے 264 کوئٹہ میں 10 سال سے ترقیاتی منصوبے نامکمل
قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 264 کوئٹہ تھری سے منتخب عوامی نمائندے نئے منصوبے تو دور، دس سال قبل شروع ہونے والے منصوبوں کی تکمیل بھی نہیں کراسکے۔ بی این پی کے آغا حسن بلوچ وفاقی وزیر بھی رہے لیکن حلقے کا دورہ تک نہیں کیا۔ ووٹرز سابق حکومتی نمائندوں سے نالاں اورشکوے کرتے نظر آتے ہیں۔
قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 264 کوئٹہ تھری سریاب، کیچی بیگ، ہزار گنجی، بائی پاس، شالکوٹ، بروری اور اختر آباد سمیت دیگر نواحی علاقوں پرمشتمل ہے۔ اس میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کے تین اور ڈسٹرکٹ کونسل کے سات وارڈ شامل ہیں۔
پانچ لاکھ سے زائد آبادی پر مشتمل حلقہ این اے 264 کوئٹہ تھری میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 94 ہزار 554 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جن میں مرد ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 10 ہزار 144جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 84 ہزار 410 ہے۔
بلوچستان کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کے بعد پہلی مرتبہ بی این پی کے آغا حسن بلوچ مذکورہ نشست سے کامیاب ہوئے لیکن اپنے حلقہ میں کوئی بھی ترقیاتی منصوبہ نہیں لاسکے۔
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے دور حکومت میں سریاب روڈ توسیع پروگرام، مغربی بائی پاس دو رویہ منصوبہ اورگاہی خان چوک فلائی اوور دس سال گزر جانے کے باوجود بھی مکمل نہ ہوسکا۔
بی این پی کے منتخب سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ اور کوئٹہ سٹی ٹو سے منتخب سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے ان منصوبوں کا کریڈٹ حاصل کرنے کی کوشش تو کی لیکن یہ منصوبے جوں کے توں موجود ہیں۔