انسانوں کی جگہ اے آئی کانٹینٹ کریئیٹرز نے لے لی، لاکھوں ڈالرز کمانے لگے
اگرچہ اس وقت متعدد ممالک میں انسانوں کی جگہ کمپیوٹرائزڈ روبوٹ اور دیگر مشینیں کام کرنے لگی ہیں لیکن اب ٹی وی چینلز اور دیگر نشریاتی اداروں کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی انسانوں کی جگہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے تیار مصنوعی انسان نما کانٹینٹ کریئیٹرز لینے لگے۔
معروف اقتصادی جریدے فنانشل ٹائمز کے مطابق دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی طرح انسٹاگرام پر بھی اے آئی کانٹینٹ کریئیٹرز مقبول ہو رہے ہیں، جہاں وہ انسانوں کے مقابلے زیادہ پیسے بھی کما رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق انسٹاگرام پر متعدد اے آئی کانٹینٹ کریئیٹرز نے انسانوں کی جگہ لے لی جو ماہانہ 11 سے 20 ہزار امریکی ڈالر کمانے لگے ہیں اور بعض مصنوعی تخلیق کار ایک پوسٹ کے ایک ہزار ڈالر وصول کر رہے ہیں۔
اگرچہ انسٹاگرام پر مواد تخلیق کرنے والے انسان پوسٹس شیئر کرنے کے بہت زیادہ پیسے لیتے ہیں لیکن اے آئی کانٹینٹ کریئیٹرز کے آنے سے تشہیری کمپنیوں کو فائدہ ہے، انہیں سستے داموں پر اشتہارات دینے پڑتے ہیں۔
انسٹاگرام پر اے آئی کانٹینٹ کرییٹرز کے اکائونٹس کے فالوئورز کی تعداد 4 لاکھ سے بھی تجاوز کر چکی ہے اور ان کے اکائونٹس تصدیق شدہ بھی ہیں اور ایسے اکائوںٹس کے ساتھ دنیا کے معتبر برانڈز کام کر رہے ہیں۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق اے آئی کانٹینٹ کریئیٹرز کے انسٹاگرام اکائونٹس پر میک اپ مصنوعات سے لے کر انڈر گارمنٹس اور فٹنیس کے برانڈز اپنے اشتہارات دے رہے ہیں۔
مذکورہ اکائونٹس بعض کمپنیوں اور افراد کی جانب سے چلائے جا رہے ہیں جو کہ اے آئی کانٹینٹ کریئیٹرز کے مالک ہیں۔
انسٹاگرام پر موجود بعض اے آئی کانٹینٹ کریئیٹرز ہوبہو انسان نما ہیں اور پہلی نظر میں انہیں پہنچاننا تقریبا ناممکن ہوتا ہے۔
ماہرین اے آئی کانٹینٹ کریئیٹرز کو مواد تخلیق کار انسانوں کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں اور اس سے انسانوں میں بے روزگاری بڑھنے کے امکانات بھی زیادہ ہوگئے ہیں۔