فلم کے ذریعے مردوں کو تکلیف دینے کی بات پر شرمین عبید کو تنقید کا سامنا
’آسکر‘ ایوارڈ یافتہ پاکستانی فلم ساز شرمین عبید چنائے کی وائرل ہونے والی ایک مختصر ویڈیو کلپ کے بعد ہولی وڈ فلموں کے لکھاری، تنقید نگار اور مختلف ممالک کے صارفین انہیں تنقید کا نشانہ بناتے دکھائی دیے۔
امریکی لکھاری، تنگ نظر سیاست دان اور فلم مبصر میٹ والش نے شرمین عبید چنائے کی ایک پروگرام کی کلپ شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ ’اسٹار وارز‘ فلم کی فیمنسٹ ہدایت کارہ کہ رہی ہیں کہ وہ فلم کے ذریعے مردوں کو تکلیف پہنچانے کی خواہش رکھتی ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اگر ایسا کیا گیا تو ’اسٹار وارز‘ ڈزنی پروڈکشن ہائوس کی تاریخ کی سب سے ناکام فلم ثابت ہوگی۔
انہوں نے شرمین عبید چنائے کی جس ویڈیو کلپ کو شیئر کیا، اس میں انہوں نے ’اسٹار وارز‘ سے متعلق کھل کر بات کی اور کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ مذکورہ فلم کو اس طرح بنائے کہ اسے دیکھنے والے مردوں کو تکلیف یا احساس ہو۔
میزبان کے پدرشاہانہ نظام کو آرٹ کے ذریعے ختم کرنے کے سوال پر شرمین عبید چنائے نے کہا کہ وہ اسٹار وارز کے ذریعے دنیا کے مردوں کو تکلیف دینا چاہتی ہیں، وہ چاہتی ہیں کہ وہ فلم کو اس طرح بنائیں کہ مرد اسے دیکھنے کے بعد تکلیف محسوس کریں اور انہیں احساس ہو کہ خواتین بھی ان کے برابر کی انسان ہیں۔
انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ انہیں فلم کے ذریعے مردوں کو ناخوش کرنے یا انہیں تکلیف پہنچانے پر خوشی ہوگی۔
ساتھ ہی انہوں نے مرد میزبان کو کہا کہ وہ ان کے حوالے سے بات نہیں کر رہیں، جس پر مرد میزبان نے انہیں جواب دیا کہ کوئی بات نہیں۔
مذکورہ کلپ کے بعد لوگوں نے کمنٹس کرتے ہوئے ان پر تنقید کی اور لکھا کہ وہ خود ایسے ملک یا پس منظر سے آئی ہیں جہاں غیرت کے نام پر قتل کرنا روایت ہے اور وہ اسٹار وارز کے ذریعے مردوں کو شرمندہ کرنا چاہتی ہیں۔
بعض صارفین نے کمنٹس کیے کہ اگر ایسا کیا گیا تو اسٹار واز کی اگلی فلم ناکام ترین ثابت ہوگی اور ساتھ ہی کچھ صارفین نے ڈزنی پروڈکشن ہائوس اور اس کے اعلی عہدیداروں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔
خیال رہے کہ شرمین عبید چنائے اسٹار وارز کی آنے والی فلم کی ہدایات دیں گی، وہ مذکورہ سیریز کی پہلی خاتون ہدایت کارہ بھی ہیں۔