ملک کا تیسرا بڑا شہر اور صنعتی حب فیصل آباد بھی مسائل سے دوچار
فیصل آباد ملک کا تیسرا بڑا شہر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کا حب ہے. اسے پاکستان کا مانچسٹر بھی کہتے ہیں۔ یہاں قومی اسمبلی کی دس اور صوبائی اسمبلی کی اکیس نسشتیں ہیں مگر یہ صنعتی شہر کئی مسائل میں گھرا ہوا ہے۔
1892ء میں لائل پور سے پہچانے جانے والا شہر 1977ء میں فیصل آباد بنا۔ پنجاب کا دوسرا بڑا شہر فیصل آباد برطانوی راج کا سب سے پہلا پلانڈ سٹی تھا جس کو بعد میں میٹروپولیٹن سٹی کا درجہ دیا گیا۔
انگلینڈ کے شہر مانچسٹر کی طرز پر تعمیر اور ٹیکسٹائل کے حب کی وجہ سے اسے پاکستان کا مانچسٹر بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں کی ٹیکسٹائل انڈسٹری ہو یا اسٹریٹ فوڈ ان کا کوئی کوئی ثانی نہیں۔ گھنٹہ گھر اور اس سے جڑے آٹھ بازار بھی اپنی مثال آپ ہیں۔
ایک کروڑ 62 لاکھ 28 ہزار 526 کی آبادی کے ضلع فیصل آباد میں 52 لاکھ 97 ہزار 899 رجسٹرڈ ووٹر ہیں۔ یہاں دس قومی اور اکیس صوبائی اسمبلی کی نشستیں ہیں۔ صنعتی شہر کی دو دو تہائی آبادی دیہات میں رہتی ہے۔
فیصل آباد کے شہری کہتے ہیں کہ یہاں نہ پینے کے لیے صاف پانی ہے نہ روڈ ہیں نہ ہی تعلیم پر کام کیا گیا، ترقیاتی منصوبے بھی ادھورے پڑے ہیں۔ صنعتی شہر کے محنت کش سابقہ حکومتوں کی کارکردگی سے نالاں دکھائی دیتے۔کہتے ہیں، صنعتیں بند ہورہی ہیں حالات خراب ہونے سے جرائم کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں۔ ملک کے تیسرے بڑے شہر کے باسی پبلک ٹرانسپورڑ کی بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔ بارہ لاکھ سے زائد آبادی والے فیصل آباد شہر میں صرف تین سرکاری یونیورسٹیاں ہیں۔
ووٹ کی خاطر عوام سے اپیل کرنے والے نمائندوں سے فیصل آباد کے شہری سوال کر رہے ہیں کہ کتنے ہی الیکشنز گزر گئے دیگر بڑے شہروں کی طرح یہاں کے مکینوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کب ممکن ہو سکے گی؟