بابا فرید گنج شکر کی سرزمین پاکپتن میں بھی انتخابی سرگرمیاں زوروں پر
صوفی بزرگ و شاعر بابا فریدگنج شکر اور وارث شاہ کا مسکن، سرسبز و شاداب زمین، پنجابی شاعری کا گھر اور بڑے حکمرانوں کی راہ گزر بننے والا پاکپتن تقریباً پچیس ہزار سال پرانا خطہ ہے جو سولہیں صدی تک اجودھن نام سے جانا جاتا تھا۔ بابا فرید گنج شکر کا مسکن بننے کے بعد اس کا نام پاکپتن پڑا۔
سکندر اعظم، تیمور، محمد بن قاسم سمیت دیگر بڑے حکمرانوں کی راہ گزر بننے والا یہ ایشیا کا واحد خطہ ہے جہاں پہلی بار پنجابی زبان میں نظریاتی شاعری کا آغاز ہوا۔ دریائے ستلج کے جنوب میں واقع پنجاب کے اس سرسبز ضلع کی اکثریت کا گزر بسر زراعت پر ہے یہاں گندم اور آلو سمیت کئی فصلیں کاشت کی جاتی ہیں۔
بانی تحریک انصاف کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی سمیت دیگر سیاسی شخصیات کا تعلق بھی پاک پتن سے ہے۔ ضلع کی دو تحصلیں پاک پتن اور عارف والا جہاں قومی اسمبلی کی دو جبکہ پنجاب اسمبلی کی پانچ نشستیں ہیں۔
ضلع کی آبادی 21 لاکھ 36 ہزار 177 جبکہ ووٹرز کی تعداد 12 لاکھ 4 ہزار 136 ہے۔ مرد ووٹرز 6 لاکھ 48 ہزار 261 جبکہ 5 لاکھ 55 ہزار 875 خواتین ووٹرز ہیں۔ پاکپتن کے عوام صحت کی سہولیات نہ ہونے پر شکوہ کرتے نظر آتے ہیں۔ یہاں پر دو منصوبے گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی اور جمنازیم 15 سال گزرنے کے بعد بھی عوام کے لیے بے فیض ہیں۔
پاک پتن میں دن بہ دن انتخابی گہما گہمی بڑھتی جارہی ہے۔ مسلم لیگ (ن)۔ تحریک انصاف اور استحکام پاکستان پارٹی سمیت دیگر جماعتیں اور آزاد امیدوار سرگرم دکھائی دے رہے ہیں۔ مگر یہ الیکشن کے دن ہی معلوم ہوسکے گا کہ عوام کس کو اپنا مسیحا جان کر ایوانوں میں بھیجتے ہیں۔