• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ملک بھر میں 12 کروڑ 79 لاکھ ووٹرز آج اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے

شائع February 8, 2024
ملک بھر میں 90 ہزار 675 پولنگ اسٹیشنز اور 2 لاکھ 66 ہزار 398 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
ملک بھر میں 90 ہزار 675 پولنگ اسٹیشنز اور 2 لاکھ 66 ہزار 398 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں آج ہونے والے عام انتخابات 2024 میں آج ملک بھر میں 12 کروڑ سے زائد ووٹرز قومی اور صوبائی اسمبلی کی 855 نشستوں پر اپنا حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق عام انتخابات کے لیے ووٹنگ کے عمل کا آغاز آج صبح 8 بجے ہو گا اور پولنگ کا یہ عمل بلا تعطل شام 5 بجے تک جاری رہے گا جس میں ملک بھر سے 12 کروڑ 79 لاکھ 21 ہزار 49 رجسٹرڈ ووٹرز اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

مجموعی طور پر قومی اور صوبائی اسمبلی کی 855 نشستوں پر ملک بھر میں 17 ہزار 758 امیدوار میدان میں ہیں جن میں ووٹرز اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔

66ہزار سے زائد پولنگ بوتھ قائم، انٹرنیٹ کی سہولت بھی میسر

عام انتخابات کے موقع پر ملک بھر میں 90 ہزار 675 پولنگ اسٹیشنز اور 2 لاکھ 66 ہزار 398 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں جن پر 14 لاکھ 90 ہزار انتخابی عملہ اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے گا جبکہ ہر حلقے کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ ریٹرننگ آفیسر کے دفاتر سے جاری کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جمعرات کو ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ عوام سہولت کے ساتھ اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر سکیں۔

ووٹرز اپنے اصل قومی شناختی کارڈ پر ہی حق رائے دہی کا استعمال کر سکیں گے جبکہ زائد المیعاد قومی شناختی کارڈ بھی قابل قبول ہوں گے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر میں عام انتخابات کے موقع پر حکومت پاکستان انٹرنیٹ بند نہیں کرے گی اور صارفین کو انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہو گی۔

اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی 3 نشستیں ہیں جن پر 10 لاکھ 83 ہزار 29 ووٹرز اپنے نمائندوں کاانتخاب کریں گے جبکہ پنجاب سے قومی اسمبلی کی 141 اور پنجاب اسمبلی کی 296 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کے لیے 7 کروڑ 32 لاکھ 7 ہزار 896 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

پولنگ اسٹیشنز پر  14 لاکھ 90 ہزار انتخابی عملہ اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے گا— فوٹو: اے ایف پی
پولنگ اسٹیشنز پر 14 لاکھ 90 ہزار انتخابی عملہ اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے گا— فوٹو: اے ایف پی

سندھ سے قومی اسمبلی کی 61 اور سندھ اسمبلی کی 130 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کے لیے 2 کروڑ 69 لاکھ 94 ہزار 769 ووٹرز اپنے حق کا استعمال کریں گے۔

ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں عام انتخابات2024 میں کراچی کے 90لاکھ سے زائد ووٹرز قومی اسمبلی کی 22اور سندھ اسمبلی کی 47 نشستوں پر حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی 44 اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی 113 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کے لیے 2 کروڑ 12 لاکھ 63 ہزار 408 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان سے قومی اسمبلی کی 16 اور بلوچستان اسمبلی کی 51 نشستوں پر اپنے نمائندوں کے انتخاب کے لیے 53 لاکھ 71 ہزار 947 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

صرف قومی اسمبلی کی 365 نشستوں کی بات کی جائے تو ان پر 5 ہزار 113 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 312 خواتین بھی شامل ہیں جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں میں مدمقابل امیدواروں کی کُل تعداد 12 ہزار 645 ہے جن میں 570 خواتین بھی شامل ہیں۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے۔8 باجوڑ، پی کے۔22 باجوڑ، پی کے۔91 کوہاٹ اور پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی۔266 رحیم یار خان میں امیدواروں کی وفات کی وجہ سے پولنگ ملتوی کی گئی ہے۔

سخت سیکیورٹی انتظامات، 16ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار

ملک میں حالیہ کچھ عرصوں میں امیدواروں اور انتخابی دفاتر پر حملوں کی وجہ سے الیکشن کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

انتخابات سے محض ایک دن بلوچستان کے ضلع پشین میں دھماکے کے نتیجے میں 18 افراد جاں بحق اور 23 دیگر زخمی ہوگئے جبکہ قلعہ سیف اللہ میں جمعیت علمائے اسلام کے انتخابی دفتر کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 10 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

بلوچستان میں حالیہ حملوں کے باوجود نگران حکومت نے الیکشن کے انعقاد کا عزم ظاہر کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ عوام ووٹ کی طاقت کا استعمال کر کے ملک دشمن عناصر کے عزائم خاک میں ملا دیں۔

حالیہ حملوں اور سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ملک بھر میں 16 ہزار 766 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس ،29 ہزار 985 حساس جبکہ 44 ہزار 26 پولنگ اسٹیشنز نارمل کو قرار دیا گیا ہے۔

پشین میں ہونے والے بم دھماکے میں 18 افراد جان کی بازی ہار گئے— فوٹو: اے ایف پی
پشین میں ہونے والے بم دھماکے میں 18 افراد جان کی بازی ہار گئے— فوٹو: اے ایف پی

پنجاب میں 5 ہزار 624 پولنگ اسٹیشنز کو حساس ترین قرار دیا گیا ہے جن پر فی پولنگ اسٹیشن 5 اہلکار تعینات کیے جائیں گے جبکہ سندھ میں 4 ہزار 430 انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز انتہائی پر فی پولنگ اسٹیشن 8 سیکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے۔

اسی طرح خیبرپختونخوا میں 4 ہزار 265 اور بلوچستان میں ایک ہزار47 انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں میں سے ہر پولنگ اسٹیشن پر 9، 9 اہلکار تعینات ہوں گے۔

وزارت داخلہ میں عام انتخابات 2024 کے دوران ملک کی مجموعی سکیورٹی کی صورتحال کی نگرانی کے لیے قائم کنٹرول روم ہمہ وقت آپریشنل رہے گا۔

پولنگ اسٹیشن پر امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے پریذائیڈنگ افسران کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات دیے گئے ہیں جبکہ حساس ترین پولنگ اسٹیشنوں کے باہر پاک فوج بھی تعینات ہو گی۔

انتخابی سامان کی پولنگ اسٹیشن تک ترسیل، گنتی اور اس کی ریٹرننگ افسران کے دفاتر تک واپسی کے لیے سیکیورٹی کی ذمہ داری افواج پاکستان کی ہو گی جبکہ صرف مجاز مبصرین اور میڈیا کو ہی پولنگ اسٹیشن میں داخلے کی اجازت ہو گی۔

ضابطہ اخلاق جاری

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کئے گئے ضابطہ اخلاق کے مطابق پہلے درجے میں سیکیورٹی کی ذمہ داری پولیس، دوسرے درجے میں سول آرمڈ فورسز اور تیسرے درجے میں افواج پاکستان کی ہو گی۔

میڈیا کو پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج پولنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد جاری کیے جا سکیں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے اس سال عام انتخابات کے لیے 26 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں اور عام انتخابات کے نتائج کی ترسیل و تدوین کیلئے الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) استعمال کیا جائے گا۔

عام انتخابات میں پولنگ کے دوران کسی امیدوار یا جماعت کو پولنگ اسٹیشن کی 100 میٹر کی حدود میں اپنے انتخابی کیمپ لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

سیاسی جماعتیں اور امیدواران و الیکشن ایجنٹ یا ان کے حمایتی دیہی علاقوں میں پولنگ اسٹیشنز سے 400 میٹر کے فاصلے اور گنجان آبادی والے شہری علاقوں میں 100 میٹر کے فاصلے پر اپنے کیمپ لگا سکیں گے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 6فروری کی رات 12 بجے کے بعد تمام امیدواروں اور جماعتوں کے انتخابی مہم چلانے یا جلسے جلوس و کارنر میٹنگ کرنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024