• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 3:22pm

صارفین کو اضافی بلز بھیجنے پر بجلی کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کریں گے، نیپرا

شائع February 14, 2024
—فائل فوٹو: اے ایف پی
—فائل فوٹو: اے ایف پی

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے صارفین کو اضافی بلز بھجوانے کے معاملے پر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے جوابات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کرنےکا فیصلہ کرلیا-

رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی سماعت کے دوران نیپرا حکام کا کہنا تھا کہ بجلی کمپنیوں نے اضافی بل بھجوانے پر اپنے جواب دیئے، جو غیر تسلی بخش ہیں، کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کریں گے، اور اس معاملے کو ایک ماہ کے اندر نمٹا دیں گے-

واضح رہے کہ دسمبر 2023 کے اوائل میں نیپرا کی رپورٹ میں زائد بلنگ کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ملک کی تقسیم کار کمپنیاں صارفین سے 100 فیصد تک اضافی چارجز وصول کر رہی ہیں۔

نیپرا نے اپنی 14 صفحہ پر مشتمل رپورٹ میں بتایا تھا کہ کوئی ایک تقسیم کار کمپنی بھی ایسی نہیں ہے، جو 100 فیصد درست بلنگ کر رہی ہے۔

رپورٹ میں ڈسکوز کی پوری آمدنی کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے، جس میں میٹر ریڈنگ سے لے کر بلنگ اور جرمانے شامل ہیں۔

بعد ازاں، نیپرا کی انکوائری رپورٹ کی تحقیقات کے لیے سیکریٹری پاور ڈویژن کی جانب سے سابق سیکریٹری پاور عرفان علی کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، تاہم تاحال رپورٹ جاری نہیں کی گئی۔

لیکن 12 دسمبر 2023 کو توانائی ڈویژن کے تحت چلنے والی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے نیپرا کی حالیہ تفتیشی رپورٹ میں نشاندہی کیے جانے والے بلنگ میں تضادات کا اعتراف کیا تھا، تاہم ساتھ ہی صارفین کے ساتھ ہونے والی غلطیوں کی تعداد کم بتاتے ہوئے اسے قدرتی، انسانی اور تکنیکی عوامل سے منسوب کر دیا تھا۔

19 دسمبر کو نیپرا نے پاور ڈویژن کی جانب سے صارفین کو بھیجے جانے والے بلوں میں بڑے پیمانے پر بےضابطگیوں کی تحقیقاتی رپورٹ پر اٹھائے گئے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے ریگولیٹری عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

نیپرا کے اراکین نے کہا تھا کہ صارفین کو حکومت اور اس کے اداروں سے صرف ایک چیز کی توقع ہے اور وہ ہے سہولیات اور بہتر سروسز، جس کے لیے وہ پہلے ہی بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2024
کارٹون : 3 دسمبر 2024