پی ٹی آئی کا پاور شیئرنگ سے انکار، مکمل مینڈیٹ ملنے تک مضبوط اپوزیشن کرنے کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) یا ایم کیو ایم کے ساتھ کسی قسم کی پاور شیئرنگ نہیں کریں گے، پاکستان تحریک انصاف کی سیاست پاور شیئرنگ کے لیے نہیں ہے، اور اس وقت تک مضبوط اپوزیشن کریں گے جب تک ہمارا مکمل مینڈیٹ ہمارے پاس نہیں آتا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج تفصیل سے خیبر پختونخوا میں حکومت سازی کے حوالے سے گفتگو ہوئی اور ساتھ ساتھ اس بات پر بھی تفصیل سے بات ہوئی کہ وفاق اور پنجاب میں حکومت سازی کیسے کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان سے الیکشن کے حوالے سے بات ہوئی اور انہیں بریفنگ دی گئی ہے، پہلی بات یہ ہے کہ ریکارڈ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف 180 نشستیں جیت چکی ہے، اس کے علاوہ تحریک انصاف کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے جس کا ہر فورم پر دفاع کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اور عدلیہ سے درخواست ہے کہ یہ مختصر حلقوں اور مقدموں کا معاملہ ہے، ایک حلقہ بڑے مینڈیٹ پر اثر انداز ہے لہذا ہم التماس کرتے ہیں کہ 70 حلقوں کا جلد از جلد فیصلہ کریں کیونکہ کسی کو بھی جعلی مینڈیٹ کے ساتھ حکومت میں آنے کا حق نہیں ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ بات بھی چلی کہ ہمیں پیشکش کی گئی ہے کہ ہم پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) یا ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کوئی حکومت بنائیں، ہم نے خان صاحب کی ہدایت کے مطابق یہ اعلان کیا ہوا ہے کہ ان کے ساتھ کسی قسم کی پاور شیئرنگ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ خان صاحب کا پیغام یہی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی سیاست پاور شیئرنگ کے لیے نہیں ہے، یہ عوامی سیاست ہے، باقی لوگ عوام کے نام پر سیاست کر کے اپنے مفادات کا خیال رکھتے ہیں لیکن پی ٹی آئی عوام کے لیے سیاست کر کے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کررہی ہے اور مینڈیٹ، جمہوریت اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے، اس لیے ہم ان کے ساتھ کوئی پاور شیئرنگ پر یقین بھی نہیں رکھتے اور اس وقت تک مضبوط اپوزیشن کریں گے جب تک ہمارا مکمل مینڈیٹ ہمارے پاس نہیں آتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس پوزیشن میں ہیں وفاق، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں جلد حکومت بنائیں گے اور عدلیہ سے اسی لیے درخواست کی ہے کہ 70 حلقوں پر جلد سے جلد فیصلہ ہو۔
وزرائے اعلیٰ کے لیے عمران خان کی جانب سے فائنل کے لیے گئے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پنجاب میں ہمارے وزیراعلیٰ کے امیدوار میاں اسلم اور بلوچستان میں وزیر اعلیٰ کے امیدوار سالار صاحب ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں ابھی صرف اسپیکر کا فیصلہ ہوا ہے جہاں خان صاحب نے اسپیکر کے امیدوار کے لیے عاقب اللہ کو نامزد کیا ہے، ڈپٹی اسپیکر اور سینٹرل میں اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کا نام پرسوں تک آپ کے سامنے رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وزیراعظم کے امیدوار عمر ایوب ہوں گے لیکن ہماری کوشش ہو گی کہ عمر ایوب ہی وزیراعظم بنیں تاوقتیکہ خان صاحب باہر نہیں آتے۔
انہوں نے کہا کہ وہ سیاسی جماعت جو تمام صوبوں میں ہے، جس نے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں دو تہائی اکثریت لی ہے اس کو محدود کیا جا رہا ہے اور وہ سیاسی جماعت جس کی صفر ساکھ ہے، جس کی مشکل سے 20 نشستیں ہیں اس کو حخومت دی جا رہی ہے، عوام ایسے مینڈیٹ کو قبول نہیں کریں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے ہفتے کے روز مبینہ دھاندلی کے خلاف پرامن احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے اس احتجاج میں جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی اور جی ڈی اے سمیت تمام جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سے ہمارے مذاکرات ہوئے ہیں نہ ہوں گے، ہمارا ایک پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ ہم پاور شیئرنگ کے بجائے عوامی سیاست کرتے ہیں۔
اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا کہ ہم نے عمران خان کے سامنے تمام صورتحال رکھی ہے اور خان صاحب کا دوٹوک موقف ہے کہ ہم مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کے ساتھ کسی بھی صورت مین پاور شیئرنگ نہیں کر سکتے۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم کل دو بجے میریٹ ہوٹل میں بین الاقوامی اور پاکستانی میڈیا کے سامنے تمام فارم 45 بمعہ اس امیدوار کے دکھائیں گے جس کے حق پر ڈاکہ مارا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے سلمان اکرم راجا پریزنٹیشن دیں گے اور تمام مقامی اور بین الاقوامی میڈیا سے درخواست ہے دو بجے میریٹ ہوٹل تشریف لائیں۔
شیر افضل مروت نے تحریک انصاف کے لیے سوشل میڈیا پر کام کرنے والوں کو اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ پھیلانے کا بھی مطالبہ کیا۔