• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

مخصوص نشستیں، پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کا کیس سننے کیلئے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیدیا

شائع March 6, 2024
لارجر بینچ کل دوپہر 12 بجے کیس کی سماعت کرے گا — فائل فوٹو
لارجر بینچ کل دوپہر 12 بجے کیس کی سماعت کرے گا — فائل فوٹو

سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف کیس میں پشاور ہائی کورٹ نے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق جسٹس اشتیاق ابراہیم لارجر بینچ کے سربراہی کریں گے جبکہ بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس اعجاز انور، جسٹس عتیق شاہ، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس ارشد علی شامل ہیں۔

لارجر بینچ کل دوپہر 12 بجے کیس کی سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ بدھ کو ہی ہائی کورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف کیس پر سماعت کی تھی۔

ہائی کورٹ نے اسپیکر سے کل تک مخصوص نشستوں پر ایم پی ایز سے حلف نہ لینے کا حکم دیا تھا اور تحریری فیصلے میں دو رکنی بینچ نے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان سے لارجر بینچ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ وکلا نے دلائل دیے کہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کو غیر قانونی طور پر الاٹ کیا گیا، معاملے پر الیکشن کمیشن کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کیا جاتا ہے، پشاور ہائی کورٹ نے حکمنامے میں چھ سوالات اٹھائے ہیں، پہلا یہ کہ کیا پشاور ہائی کورٹ کے پاس معاملے کا اختیار ہے؟ کیا درخواست گزار کے پاس اس پیٹیشن کا اختیار ہے؟ آئین اور الیکشن ایکٹ کے مطابق کیا درخواست گزار کے پاس مخصوص نشستوں کے لیے کیس کا حق ہے؟ کیا مخصوص نشستیں خالی رکھی جاسکتی ہیں یا باقی جماعتوں میں تقسیم ہوسکتی ہے؟

حکم نامے میں کہاگیا کہ مخصوص نشستوں کی فہرست نہ جمع کرنے پر پھر مدعی ہوسکتا ہے؟ کیا الیکشن کمیشن آئین اور الیکشن ایکٹ کی غلط تشریح تو نہیں کی؟

مزید بتایا گیا کہ ان سوالات پر لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے کیس چیف جسٹس کو بھیجتے ہیں، عدالتی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024