عورت مارچ انتظامیہ نے 12 نکاتی مطالبات کا اعلان کردیا
عورت مارچ لاہور کی انتظامیہ نے اپنے 12 نکاتی مطالبات کا اعلان کردیا اور صنفی اعتبار سے محتاط میڈیا کوریج کا مطالبہ کیا ہے جو غلط معلومات پھیلانے کے بجائے ان کے بنیادی مطالبات پر مرکوز ہو۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عورت مارچ کے رہنماؤں نے گزشتہ روز لاہور میں انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اپنے مطالبات پیش کیے۔
کل 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن پر لاہور پریس کلب سے فلیٹیز ہوٹل تک دوپہر 2 بجے سے شام 6 بجے تک یہ مارچ ہوگا۔
عورت مارچ کے منتظمین نے میڈیا ہاؤسز کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ خواتین اور ٹرانس جینڈر رپورٹرز، صحافی اور میڈیا ورکرز کو پریس کانفرنس میں بھیجیں تاکہ صنفی اعتبار سے متنوع میڈیا کی ضرورت کو اجاگر کیا جا سکے۔
کانفرنس کے مقررین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح عورت مارچ، دیگر حقوق نسواں کی تحریکوں اور سیاست میں خواتین کو میڈیا پر غلط طریقے سے پیش کیا جاتا رہا ہے۔
مقررین نے عورت مارچ لاہور کے سال 2024 کے تھیم ’سیاست، مزاحمت، آزادی‘ کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے اور عوام کا اعتماد کھو چکا ہے۔
انہوں نے انتخابی عمل پر اعتماد بحال کرنے کے لیے عوام کی زیرقیادت چلنے والی تحریکوں، پسماندہ طبقات اور تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کے ساتھ ’ٹُرتھ اینڈ ری کنسیلیئیشن کمیشن‘ کے قیام کا مطالبہ کیا۔
مقررین نے تمام سیاسی جماعتوں کے لیے جنرل نشستوں پر خواتین کی 5 فیصد نامزدگی کی کم از کم شرط پر عملدرآمد یقینی بنانے میں الیکشن کمیشن کی ناکامی پر مایوسی کا اظہار کیا۔
عورت مارچ کے رضاکاروں نے کہا کہ ان کے نزدیک غزہ میں نسل کشی اور کشمیر پر مسلسل قبضے سمیت دنیا بھر میں ہونے والی ناانصافیوں کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی اہم ہے۔
انہوں نے افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کے نگران حکومت کے فیصلے کو غیرقانونی قرار دینے کے علاوہ بالخصوص بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں جبری گمشدگیوں کی بھی مذمت کی۔
ایک رضاکار حبا نے کہا کہ ہم فلسطین میں ہونے والے مظالم پر غمزدہ ہیں اور ہم اپنے ملک کے اندر بھی ایسے معاملات پر نظر رکھتے ہیں، یہاں ہونے والی ناانصافیوں کے متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بطور فیمینسٹ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم تمام مظلوم طبقات کے ساتھ یکجہتی کے لیےکھڑے ہوں، خاص طور پر وہ لوگ جنہیں میڈیا پر کوریج نہیں ملتی۔
مقررین نے کہا کہ رواں سال عورت مارچ آرٹ کے نمونوں اور پرفارمنس کے ذریعے عوام میں شعور پیدا کرکے ان مسائل کو اجاگر کرے گا۔