سینیٹ انتخابات: صنم جاوید نے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کردیا
پاکستان تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید نے سینیٹ انتخابات میں کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کر دیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق اپنی درخواست میں انہوں نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے صنم جاوید کے کاغذات حقائق کے برعکس مسترد کیے، صنم جاوید پر اعتراض عائد کیا گیا کہ کاغذات میں پلاٹ ظاہر نہیں کیا مگر صنم جاوید کے پاس ایسا کوئی پلاٹ نہیں ہے۔
درخواستگزار نے استدعا کی کہ ایپلیٹ ٹربیونل صنم جاوید کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کا حکم دیتے ہوئے صنم جاوید کو سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے۔
یاد رہے کہ 19 مارچ کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ کے انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کرلی گئی تھی صنم جاوید، زلفی بخاری اور ایم کیو ایم پاکستان کے نجیب ہارون کے کاغذات مسترد کردیے گئے تھے۔
صنم جاوید کےکاغذات منظور نہ ہوسکے تھے کیونکہ الیکشن کمیشن نے ان کے والد کے ساتھ مشترکہ اکاؤنٹ اور دستخط پر اعتراض اٹھایا تھا۔
یاد رہے کہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ کی اپنی سالہ مدت پوری ہونے کے بعد خالی ہونے والی 48 نشستوں پر انتخابات 2 اپریل کو ہوں گے۔
14 مارچ کو سینیٹ کی 6 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی سمیت 4 امیدوار کامیاب ہوگئے تھے جبکہ مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ایک، ایک امیدوار کامیاب ہوئے۔
اس وقت پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ کی کل تعداد 100 ہے، جس میں 4 صوبوں سے 23، سابق فاٹا اور اسلام آباد سے 4، 4 اراکین شامل ہیں، صوبے کے لیے مختص کردہ 23 نشستوں میں 14 جنرل نشستیں، 4 خواتین کے لیے، 4 ٹیکنوکریٹس اور ایک اقلیتی رکن کے لیے مختص ہے۔