• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

وزیراعظم کا اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سربراہی وزیر خزانہ کو سونپنے کا فیصلہ

شائع March 24, 2024
—فائل فوٹو:
—فائل فوٹو:

وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ کی 7 کمیٹیوں کی تشکیل کے اعلان کے صرف ایک روز بعد اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی سربراہی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو سونپنے کا فیصلہ کرلیا۔

تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم بطور چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او سی) برقرار رہیں گے، سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے یہ فیصلہ گزشتہ روز ایک اجلاس میں کیا۔

کابینہ کے ایک سینیئر رکن نے اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے ’ڈان‘ کو بتایا کہ وزیراعظم کو خدشہ تھا کہ وہ اپنے مصروف شیڈول اور مصروفیات کی وجہ سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں کی صدارت نہیں کر سکیں گے۔

قبل ازیں جمعہ کو وزیر اعظم نے 7 کمیٹیاں تشکیل دی تھیں اور سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے چیئرمین ہوں گے، یاد رہے کہ ماضی میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں کی صدارت وزیر خزانہ کرتے تھے۔

رکن کابینہ نے کہا کہ وزیراعظم دونوں کمیٹیوں کے امور کی نگرانی کریں گے اور جب بھی ان کی رضامندی یا حکم کی ضرورت ہوگی تو وہ کمیٹی اراکین کی رہنمائی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی پچھلی حکومت کے دوران اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے بھی کابینہ کمیٹی برائے توانائی کی سربراہی کی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی اب وزرائے خزانہ، اقتصادی امور، تجارت، بجلی، پیٹرولیم اور منصوبہ بندی و ترقی کے وزرا پر مشتمل ہوگی، اس حوالے سے جلد نوٹیفکیشن جاری ہونے کا امکان ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کو کابینہ کی سب سے اہم کمیٹی سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کے ٹرمز آف ریفرنس کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی تمام ہنگامی معاشی معاملات اور حکومت کے مختلف ڈویژنوں کی جانب سے شروع کی گئی اقتصادی پالیسیوں کی ہم آہنگی پر غور کرے گی۔

علاوہ ازیں اس میں فلاحی ریاست کا درجہ بتدریج حاصل کرنے کے لیے اقدامات کی نشاندہی اور تجویز، مالیاتی صورت حال پر نظر رکھنا اور قرضوں کے ضابطے کے لیے تجاویز دینا بھی شامل ہے تاکہ پیداوار اور برآمدات کو بڑھایا اور مہنگائی کو روکا جاسکے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024