اسحٰق ڈار کو پی آئی اے کی برطانیہ کیلئے پروازیں جلد بحال ہونے کی امید
وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی برطانیہ کے لیے پروازیں مہینوں میں نہیں بلکہ ہفتوں میں دوبارہ شروع ہو جائیں گی، اور انہوں نے فلائٹس کی بندش کا معاملہ برطانوی عہدیداروں کے سامنے اٹھایا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیرخارجہ نے یہ اعلان بیلجییم کے دارالحکومت برسلز سے واپس آتے ہوئے لندن میں مختصر دورے کے دوران کیا، جہاں انہوں نے پہلی نیوکلیئر انرجی سمٹ میں شرکت کی تھی۔
لندن میں اسحٰق ڈار نے برطانیہ کے وزیر مملکت برائے ترقی اور افریقہ انڈریو مچل اور وزیر مملکت برائے مشرق وسطی، شمالی افریقہ اور جنوبی افریقہ لارڈ طارق احمد کے ساتھ ملاقات کی، بعد ازاں انہوں نے پاکستانی ہائی کمشنر محمد فیصل کی جانب سے منعقد کردہ افطار میں متعدد اراکین اسمبلی، ہاؤس آف لارڈز کے اراکین کے ساتھ ملاقات کی۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پی آئی اے کی برطانیہ میں پروازوں کی بحالی کا معاملہ اجلاس میں زیر غور آیا، اسحٰق ڈار نے برطانوی حکام کو اس پر نظرثانی کرنے پر زور دیا، یکم جولائی 2020 کو برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنے 3 ایئرپورٹس سے پی آئی اےکی پروازوں پر پابندی لگا دی تھی۔
قبل ازیں، اسحٰق ڈار نے صحافیوں کو پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ پی آئی اے کے برطانیہ میں آپریشنز دوبارہ شروع ہوں، میں یہاں برٹش ایئرویز کی پرواز سے آیا ہوں، اور فلائٹ میں بہت سے پاکستانیوں نے مجھ سے کہا اس پر کام کریں، اس مسئلے کی وجہ سے پاکستانیوں کو درپیش مسائل کا مجھے معلوم ہے، کسی دوسری ایئرلائن سے تابوت بھیجنے میں 20 ہزار ڈالر لگتے ہیں، انہوں نے عزم کا اعادہ کیا کہ مہینوں نہیں بلکہ ہفتوں میں فلائٹ آپریشن بحال ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھاکہ 16 ماہ میں پی ڈی ایم حکومت کے دوران پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے لیے سب کچھ کیا گیا اور بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق معائنہ مکمل کیا گیا، مزید کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ ہم سول ایوی ایشن اتھارٹی کے قانون کو اپ ڈیٹ کریں اور چیلنجوں کے باوجود ہم نے ایسا کیا۔
ڈونلڈ لو کی کانگریس میں سماعت اور پاکستانی انتخابی نتائج کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئین نگران سیٹ اپ کے کردار کے بارے میں واضح ہے، اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ جیسی چند چیزوں کو چھوڑ کر نگران حکومت کثیر الجہتی کام نہیں کرسکتی، پاکستان کا آئین ہے، اگر کسی کو انتخابی نتائج کے حوالے سے کوئی مسئلہ ہے تو وہ عدالت میں اسے چیلنج کر سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ڈونلڈ لو کی اہلیہ کو دھمکیاں دی گئیں، جس نے بھی ایسا کروایا ہے، یہ رویہ قابل مذمت ہے، پاکستان سے باہر ہم غیرسیاسی ہوتے ہیں۔
انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی بابت اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ اگر انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے تو ایسا خیبرپختونخوا یا کہیں اور کیں نہیں ہوا؟ ہمارے ملک کی تاریخ ہے کہ جو بھی ہارتا ہے وہ دھاندلی کے الزامات لگاتا ہے۔