• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

واجب الادا قرض کا حجم سب جانتے ہیں، ٹیکس وصولی بہت بڑا چیلنج ہے، شہباز شریف

شائع May 4, 2024
وزیر اعظم نے کہا کہ خلوص اور میرٹ کو مدنظر رکھ کر ہم سیاہ اور سفید کو الگ کریں گے—فوٹو:ڈان نیوز
وزیر اعظم نے کہا کہ خلوص اور میرٹ کو مدنظر رکھ کر ہم سیاہ اور سفید کو الگ کریں گے—فوٹو:ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، قرضوں کا حجم سب جانتے ہیں، ریونیوکلیکشن بہت بڑا چیلنج ہے۔

لاہور میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) افسران کے اعزاز اپنی میزبانی میں ہونے والے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو ایف بی آر کے محنتی اور قابل افسران پر فخر ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، واجب الادا قرضوں کا حجم سب جانتے ہیں، ریونیوکلیکشن بہت بڑا چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر افسران نے دن رات محنت کی ہے، محصولات کا ہدف کرپشن کی نذر ہورہا ہے، خلوص اور میرٹ کو مدنظر رکھ کر ہم سیاہ اور سفید کو الگ کریں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ کرپشن کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، خراب کارکردگی والوں کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، خراب کارکردگی والوں کو اعلیٰ عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں، بہترین کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ قرضے لینے کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانے پر مجبور ہیں، ہمیں محصولات بڑھا کر اپنے ریونیو میں اضافہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کا فیصلہ صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر ہوتا ہے، جزا اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں، 2700ارب کے محصولات کی ریکوری کے لیے قانون بن چکا ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھاکہ لاکھوں لوگوں نے پاکستان کے قیام کے لیے جانیں قربان کیں، فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے، سب کو ملکر ملکی بہتری کے لیے کردارادا کرنا ہوگا، پاکستان کو دنیا میں کھویا ہوا مقام دوبارہ دلوائیں گے۔

یاد رہے کہ اسے سے قبل وزیراعظم حکام کا اہم اجلاس آج لاہور میں طلب کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں شرکت کے لیے ایف بی آر افسران کو ماڈل ٹاؤن پہنچنے کی ہدایت جاری کردی گئی۔

اجلاس میں ایف بی آر افسران کی جانب سے ٹیکس وصولی پر بریفنگ دی جائے گی، اجلاس میں ایف بی آر افسران کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024