• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

خواجہ آصف نے میرے دادا کا نام لے کر غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیے، عمر ایوب

شائع May 14, 2024
خواجہ آصف ریحانہ ڈار صاحبہ سے شکست کے بعد بوکھلائے ہوئے ہیں، قائد حزب اختلاف - فوٹو: ڈان نیوز
خواجہ آصف ریحانہ ڈار صاحبہ سے شکست کے بعد بوکھلائے ہوئے ہیں، قائد حزب اختلاف - فوٹو: ڈان نیوز

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف نے گزشتہ روز میرے دادا اور میرے خاندان کا نام لے کر غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اس دوران قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے گزشتہ روز خواجہ آصف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف نے شاید تاریخ درست طریقے سے نہیں پڑھی اس لیے کچھ درستی کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میرے دادا ایوب خان اور میرے والد اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی گوہر ایوب تاریخ کا حصہ ہیں

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ان کے اطراف میں بیٹھے افراد مختلف جماعتوں میں شامل رہے ہیں جو اب مسلم لیگ ن کا حصہ ہیں جب کہ خواجہ آصف صاحب ریحانہ ڈار صاحبہ سے شکست کھانے کے بعد بوکھلائے ہوئے ہیں اور ان کے والد ۔۔۔

اس دوران اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے انہیں مزید بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ اس طرح نہ کریں جو لوگ اس دنیا میں نہیں ہیں ان کا تذکرہ نہ کریں اور اجلاس کو آگے چلنے دیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے وزیر دفاع خواجہ آصف کے جنرل ریٹائرڈ ایوب خان سے متعلق بیان پر شدید احتجاج اور نعرے بازی کی تھی۔

گزشتہ روز خواجہ آصف نے ایوب خان سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ضرور ہونی چاہیے اور اس کی ابتدا جنرل ایوب سے ہونی چاہیے، جنرل ایوب کی لاش کو قبر سے نکال کر لٹکایا جائے۔

جب اقامے والوں کو اوقات دکھاتے ہیں تو وہ ذاتیات پر آجاتے ہیں، بیرسٹر گوہر

بعد ازاں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بشریٰ بی بی کا توشہ خان کیس سے دور دور تک تعلق نہیں ، ہمارے لیڈر کوجیل میں ڈالا گیا، پی ٹی آئی ملک کی مقبول ترین جماعت ہے، تحریک انصاف کی خواتین رہنما آج بھی جیل میں ہیں، اگر آپ عوام کے نمائندے ہوں تو آپ عوام کا ہی سوچتےہیں، ہم سب کو عمر ایوب اور ان کے خاندان پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا خواجہ آصف تو اقامہ والے ہیں یہاں سے چلے جائیں گے لیکن ہم لوگ کہاں جائیں گے اس ملک سے؟ ہمارے لوگ تو پاکستان کی عوام کی خاطر لڑیں گے، جب اقامے والوں کو اوقات دکھاتے ہیں تو وہ ذاتیات پر آجاتے ہیں۔

بیرسٹر گوہر کے مطابق کہ ملک میں صرف پی ٹی آئی سے انتخابی نشان لیا گیا، لیکن ہم نے پاکستان کی خاطر آگر بڑھنے کی کوشش کی، عمران خان کہہ رہے کہ میرے اوپر جو زیادتیاں ہوئیں میں معاف کرنے کو تیار ہوں ملک کی خاطر، ان پر 230 کیسز بنے، ایک کے بعد ایک کیس بنائے گئے، اس کے باوجود ان سے نشان بھی واپس لے لیا گیا لیکن عوام نے نشانات نہیں چھوڑے، عوام نے تمام نشان پہچانے اور اسی وجہ سے لوگ یہاں پارلیمان میں بیٹھے ہیں، ہم اس سب کے باجود دھرنے کیے طرف نہیں گئے، ہم استعفی کی طرف نہیں گئے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت سب سے زایدہ مقبول ترین پارٹی ہیں، آزاد رپورٹس نے اس بات کو مانا ہے، ہمارے لیڈر کو جیل میں رکھ کے آپ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں انصاف دلائیں گے۔

ہم کسی کی زور زبردستی نہیں مانتے، اسد قیصر

قبل ازیں، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے اپنے خطاب میں کہا کہ کل جس طرح خواجہ آصف نے اسپیکر کے ساتھ بات کی ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف 80 سال کے بزرگ اور سینئر پارلیمنٹیرین ہیں لہذا انہیں اس بات کا احساس ہونا چاہیے اورانہیں برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

اسد قیصر نے فاٹا سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر فاٹا کو ٹیکس چھوٹ دی تھی اور یہ سہولیت انہیں اس لیے دی گئی تھی تاکہ وہ ملک کے دیگر علاقوں کی برابری کرسکیں لیکن افسوس انہیں بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا ایک جنگ زدہ علاقہ رہا ہے لیکن اب تک انہیں کوئی ہسپتال یا کالج نہیں دیا گیا جب کہ اس علاقے میں کسی قسم کے ترقیاتی کام بھی نہیں ہورہے، جس کا مطلب وہاں بے روزگاری پیدا ہوگی اور عوام میں مایوسی پیدا ہوگی۔ ایسے میں وہ دیگر علاقوں کی برابری کیسے کرسکتے ہیں اور اب اگر ان پر ٹیکس لاگو کردیا گیا تو یہ ان کے ساتھ زیادتی ہوگی۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ فاٹا سے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ٹیکس نہیں دیتے، حالانکہ میرے پاس تمام اعدادو شمار موجود ہیں، فاٹا سے تقریباً 70 ارب روپے ٹیکس کی مد میں وصول کیے جارہے ہیں لیکن فاٹا کو ضم کرتے وقت جو وعدہ کیا گیا تھا کہ 3 فیصد وفاق اور صوبہ دے گا جس میں سے ابھی تک ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا۔

اسد قیصر نے اسپیکر سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے پر ایک کمیٹی بنائیں تاکہ اس پر بحث کی جاسکے اور اس میں فاٹا کی نمائندگی بھی شامل کی جائے۔

قومی ایجنڈے میں کراچی کو شامل کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، فاروق ستار

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گزشتہ 15 سال سے بدترین اور کرپٹ حکومت قائم ہے، بینظیر انکم سپورٹ کا دائرہ 90 لاکھ لوگوں تک پھیلا لیکن لوگ غربت کی لکیر سے نیچے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی 4 ہزار ارب کا ٹیکس دیتا ہے لیکن اسے وفاق اور صوبے سے صرف 70 ارب روپے کی خیرات ملتی ہے، قومی ایجنڈے میں کراچی کو شامل کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔

فاروق ستار نے مزید کہا کہ صدر مملکت کے خطاب میں معیشت کی بات کی گٸی، کوشش کریں معاشرے کے سارے طبقات ترقی کریں۔

آصف زرداری نے آئین کی حاکمیت کی بات کی، عبدالقادر پٹیل

بعد ازاں پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں اپنی لیڈرشپ اور پارٹی پالیسی کا دفاع نہ کرنے والا منافق ہو گا۔

انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت نے کہا کہ آئین سپریم ہونا چاہیے، آصف علی زرداری پر مظالم ڈھائے گئے لیکن ان کے منہ سے ہمیشہ اپوزیشن کے لیے اچھے الفاظ ہی نکلے، اپوزیشن نے آصف زرداری کی تقریر کو کاپی پیسٹ کہا جبکہ آصف زرداری نے تمام مسائل اور ان کے حل کو اجاگر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن آئین کی بالادستی کی بات کرتی ہے، آصف زرداری نے بھی آئین کی حاکمیت کی بات کی، آصف زرداری نے چین سمیت تمام ممالک سے تعلقات استوار کرنے کی بات ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے کشمیر کے حوالے سے کہا تھا کہ میں نیند میں بھی کشمیر پر غلطی نہیں کر سکتا، شہید بینظیر بھٹو نے کشمیر اور فلسطین کو اپنی پالیسی کا حصہ رکھا اور بلاول اور صدر بھی اس کو اولین ترجیح پر رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر زرداری 14 سال جیب میں رہے پر کوئی گناہ ثابت نہیں ہوا، ان کی زبان کاٹی گئی، ان کی شریک حیات کو شہید کیا گیا لیکن وہ شخص ملک کی سالمیت کے لیے کام کرتا رہا۔

اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے قادر پٹیل نے کہا کہ جب آپ بات کریں گے تو یہ کیوں سمجھتے ہیں کہ دوسرا اس کا دفاع نا کرے، اس اسمبلی میں کئی دوست نئے اور پرانے ہیں، کل ہم ان کو کہتے تھے کہ آئین کی کتاب پڑھیں تب یہ نہیں سنتے تھے، آج یہ غلطی تسلیم کرتے ہیں تو ہم ان کا ساتھ دیں گے، آج یہ کہیں کہ ہم نے اندھا دھن نیب کا استعمال کیا، ہم جس کی آج برائی کرتے ہیں کل ہم ان کے اشاروں پر چل رہے تھے، ہم کورم ان کے ذریعے پورا کرتے، بجٹ ان کے ذریعے پاس کرتے، ہم غلط تھے تو پھر ہم ان کے ساتھ ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج یہ کہتے ہیں کہ آئی ایس پی آر کو پریس کانفرنس نہیں کرنی چاہیے تھی تو ان لوگوں نے تو جوائنٹ پریس کانفرنس کی ہے ان کے ساتھ، میں تو آپ کے مؤقف کا حامی ہوں لیکن ان کا اپنا مؤقف ان کا حامی نہیں، میں یہ مانوں ان کی بات کے فوج پر تنقید کرنے والا غدار ہے یا میں ان کی موجودہ بات مانوں؟ ملک صرف سیاست دان چلا سکتے ہیں، کھلاڑی نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024