• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کراچی: ڈی ایچ اے میں گھریلو ملازمہ کے قتل کا مقدمہ درج

شائع May 16, 2024
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
— فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں متنازع حالت میں مردہ پائی جانے والی گھریلو ملازمہ کے والد نے مالک مکان کے بیٹے کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کروا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چند روز قبل ڈے ایچ اے کے ایک بنگلے میں نوجوان گھریلو ملازمہ کی لاش چھت کے پھنکے سے لٹکی ہوئی پائی گئی تھی تاہم ابتدائی طبی رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ خودکشی کا معاملہ نہیں ہے کیوں کہ قتل سے پہلے لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے شواہد بھی ملے ہیں۔

ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے بتایا کہ درخشاں پولیس نے مقتولہ کے والد ہیرا لعل کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 302 (منصوبہ بندی کے تحت قتل) کا مقدمہ درج کیا تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔

پولیس رپورٹ میں ہیرا لعل نے بتایا کہ مجھے شک ہے کہ مالک مکان کے بیٹے شہروز یا بنگلے کے کسی اور ملازم نے کچھ چھپانے کی غرض سے میری بیٹی کو قتل کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اور میری فیملی نے اسی دن اپنی بیٹی سے تقریباً آدھے گھنٹے تک بات کی لیکن اس نے کسی قسم کی پریشانی یا بے چینی کا اظہار نہیں کیا، اس لیے میں دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ میری بیٹی نے خودکشی نہیں کی۔

ہیرا لعل نے مالک مکان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، چونکہ میری بیٹی وہیں رہائش پذیر تھی اس لیے اس کی حفاظت کی ذمہ داری مالک مکان پر عائد ہوتی ہے۔

مدعی ایف آئی آر کے مطابق وہ پیشے سے درزی ہے اور حیدرآباد کے ضلع ٹنڈو حیدر کا رہائشی ہے جبکہ اس کی 16 سالہ بیٹی پاریہ عرف ماریہ نے تقریبا 10 ماہ قبل کراچی میں خیابان بخاری، فیز 5 میں ملازمہ کے طور پر کام شروع کیا تھا اور وہ وہیں پر رہائش پذیر تھی اور اس کے پاس اپنا موبائل فون تھا۔

مقتولہ کے والد نے کہا کہ 12 مئی کو 2 بجے کے قریب اس کی بیٹی نے مجھ سمیت خاندان کے دیگر افراد سے تقریباً 45 منٹ تک بات کی اور اس دوران کسی بھی قسم کی پریشانی کا ذکر نہیں کیا، جب کہ اسی دن تقریباً 5 بجے مالک مکان کے بیٹے شہروز نے انہیں کال کرکے فوراً کراچی پہنچنے کا کہا کہ ان کی بیٹی نے خودکشی کرلی ہے۔

درخواست گزار نے پولیس کو بتایا کہ اس نے فوری طور پر اپنے بھائی رمیش کو وہاں پہنچنے کی ہدایت دی، جو کراچی کے علاقے محمود آباد کا رہائشی ہے اور خود بھی کراچی کے لیے روانہ ہوگیا، جب رمیش بنگلے کے پاس پہنچا تو وہاں بھیڑ لگی ہوئی تھی لیکن وہ کسی طرح بنگلے کے اندر داخل ہوا تو دیکھا ماریہ کمرے کے اندر زمین پر مردہ حالت میں پڑی ہوئی تھی۔

مقتولہ کے والد نے مزید کہا کہ جب وہ کراچی پہنچے تو ان کی بیٹی کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے جناح ہسپتال بھیج دی گئی تھی اور بعد ازاں وہ میت لے کر اپنی آبائی گاؤں چلے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024