• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ملک کیلئے آرمی چیف کو خط لکھوں گا، فوج اور عوام کو سامنے نہیں آنا چاہیے، بانی پی ٹی آئی

شائع May 18, 2024
بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان— فائل فوٹو: ڈان نیوز
بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف کو یہ اپنی ذات نہیں بلکہ ملک کے لیے خط لکھوں گا اور انہیں بتاؤں گا کہ آزاد کشمیر میں جو ہو رہا ہے اس پر ہمیں سوچنا پڑے گا۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بیان کے مطابق عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کی بنیاد اخلاقی معیار ہے، اگر جمہوریت میں اخلاقیات کا فقدان ہو تو وہ جمہوریت نہیں کہلاتی، پاکستان میں جس طرح سے ڈنڈے سے جمہوریت چلائی جا رہی ہے، یہ جمہوریت کی تضحیک ہے۔

انہوں نے اپنی اہلیہ کے خلاف مقدمات کی سماعت کی رفتار پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی کو جس طریقے سے اڈیالہ جیل میں پانچ روز میں دو سزائیں سنائی گئیں، اس مس کنڈکٹ پر جج ابو الحسنات اور جج قدرت اللہ کے خلاف ریفرنس دائر کریں گے، القادر ٹرسٹ کیس بھی انہی کیسز کی رفتار پر چلایا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دیگر سیاستدانوں کو لمبی لمبی تاریخیں دی جاتی ہیں لیکن اس کے برعکس ہمارے خلاف کیسز میں ایک ہفتے میں تین تین، چار چار پیشیاں لگائی جا رہی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ٹرائل کی کاروائی نارمل انداز میں آگے بڑھائی جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ سوال ہے کہ ہماری نو مئی اور آٹھ فروری کے حوالے سے پٹیشنز کو کیوں نہیں سنا جا رہا اور مطالبہ کیا کہ ہمارا ٹرائل بھی نواز شریف، آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی کے ٹرائل کی طرز پر چلایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک دو حصوں میں بٹا ہو ا ہے ، ایک کو فارم 47 کے ذریعے جتوا کر اقتدار سونپا گیا، فارم 47 سے استفادہ کرنے والوں سے جب کوئی سوال کرتا ہے تو وہ اس پر حملہ آور ہو جاتے ہیں، یہاں تک کہ ذاتیات پر اتر آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسری جانب فارم 45 والے ہیں جن پر ہر قسم کا ظلم اور تشدد کیا گیا، جعلی فارم 45 کے ذریعے ان کی جیت کو شکست میں تبدیل کر دیا گیا۔

بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ صدر، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ تمام اس جھوٹے نظام کے نمائندے ہیں جنہیں جھوٹے طریقے سے ان کرسیوں پر بٹھایا گیا ہےاور ان کے پاس کسی قسم کا کوئی اختیار نہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ یہ کس قسم کی جمہوریت ہے کہ تمام جماعتوں کو جلسوں کی اجازت ہے لیکن تحریک انصاف جلسہ نہیں کر سکتی؟ ہماری گزشتہ حکومت ہو یا خیبرپختونخوا کی موجودہ حکومت، کس جگہ پر ہم نے جلسے جلوس کے انعقاد پر پابندی لگائی ہے لیکن یہاں ہم کہیں پر بھی جلسے کیلئے اجازت مانگنے جاتے ہیں تو اس پر جھوٹے مقدمات بنا دیے جاتے ہیں۔

گورنر اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے درمیان حالیہ لفظی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس جھوٹے نظام کا نمائندہ فارم 47 سے استفادہ کرنے والا گورنر خیبر پختونخواہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین پر ذاتی حملے کر رہا ہے اور اسی جعلی نظام کے جعلی نمائندوں نے جسٹس بابر ستار کے خلاف بیانات جاری کیے اور پریس کانفرنسز کیں۔

سابق وزیر اعظم نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے خلاف حالیہ پریس کانفرنسوں کے سلسلے کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جعلی فارم 47 کی پیداوار ماڈل ٹاؤن کا وہ شخص جو 100 ووٹ بھی حاصل نہ کر سکا، اسے جعلی طریقے سے ایم این اے بنا دیا گیا اور اب وہ اپنے آقاؤں کے حکم پر جسٹس بابر ستار کے خلاف بیانات دے رہا ہے۔

سپریم کورٹ میں گزشتہ روز نیب ترامیم کیس میں اپنی پیشی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں بولنے کے لیے مکمل تیار تھا لیکن مجھے بولنے کا موقع نہیں دیا گیا، اس کیس کی کارروائی کو لائیو نشر کیا جانا چاہیے تھا اور امید کرتا ہوں کہ اگلی بار مجھے بولنے کا موقع دیا جائے گا۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھوں گا لیکن یہ اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ ملک کے لیے لکھوں گا، وکلا کو خط تیار کرنے کی ہدایات دے دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس خط میں آرمی چیف کو بتاؤں گا کہ آزاد کشمیر میں جو ہو رہا ہے اور ملک جہاں جا رہا ہے اس پر ہمیں سوچنا پڑے گا، فوج اور لوگوں کو آمنے سامنے نہیں کیا جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ فوج ملک کا ایک نہایت اہم ادارہ ہے اور عوام اور فوج کو آمنے سامنے کبھی نہیں آنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پنجاب اسمبلی اس لیے تحلیل کی کیونکہ ہماری حکومت گرانے کی کوشش کی جا رہی تھی، ہم نے جمہوری اصول اپناتے ہوئے دوبارہ عوام سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا، اسی طرح گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی ہماری حکومتیں گرائیں اور کٹھ پتلیاں کھڑی کردیں، جب اس طرح کی حکومتیں قائم کی جاتی ہیں تو پھر آزاد کشمیر جیسا ردعمل آتا ہے۔

عمران خان نے ایک بار پھر سابقہ موقف کو دہراتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں فارم 47 والوں سے کوئی مذاکرات نہیں کریں گے، نگران وزیراعظم کے بیان کے بعد اس حکومت کے قائم رہنے کا کیا جواز ہے۔

انہوں نے کہا کہ انوار الحق کاکڑ نے حنیف عباسی کو طعنہ دے کر شہباز شریف کو پیغام بھیجا، انوار الحق کاکڑ اور کمشنر راولپنڈی کے بیانات کی روشنی میں فارم 47 کی حقیقت کھلے گی تو یہ حکومت خود بخود گر جائے گی، ان سے کیا بات کروں۔

عمران خان نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں مزید کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد نے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے انصاف کا مطالبہ کیا ہے، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ یاسمین راشد اور باقی خواتین کا کیا قصور ہے؟۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایک دبنگ آدمی ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ بھٹو کو فیئر ٹرائل نہیں ملا، میں چیف جسٹس سے سوال کرتا ہوں کیا مجھے فئیر ٹرائل دیا جا رہا ہے؟۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024