اپریل میں غذائی اشیا کی برآمدات میں 23 فیصد اضافہ
خام غذائی اشیا کی برآمدات اپریل میں 23.19 فیصد بڑھ کر 57 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، جن کا حجم گزشتہ برس کے اسی مہینے 46 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس کے نتیجے میں ملک بھر کے صارفین غذائی مصنوعات کی زیادہ قمیتں ادا کررہے ہیں، رواں مالی سال میں خام غذائی مصنوعات کی برآمدات میں مسلسل نویں مہینے اضافہ ہوا، حالانکہ ملک میں مہنگائی بلند ترین سطح پر رہی۔
وزارت تجارت نے عید الفطر کے بعد پیاز کی برآمد سے پابندی ختم کر دی تھی، اگرچہ ملک کی مقامی منڈیوں میں پیاز کی قیمتیں زیادہ تھیں، دیگر غذائی مصنوعات کی برآمدات میں بھی اضافہ دیکھا گیا، اس کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں تنزلی تھی۔
رواں مالی سال کے 10 ماہ کے دوران خام غذائی مصنوعات کی برآمدات 45.61 فیصد اضافے کے ساتھ 6 ارب 23 کروڑ تک پہنچ گئیں، جس کا حجم گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 4 ارب 27 کروڑ ڈالر رہا تھا۔
پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق چاول کی برآمدات جولائی تا اپریل کے دوران سالانہ بنیادوں پر 80.13 فیصد بڑھ کر 3 ارب 28 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، بھارت کی جانب سے مقامی صارفین کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے چاولوں کی برآمدات پر پابندی عائد کی گئی تھی، جس کی وجہ سے پاکستان سے برآمدات میں اضافہ ہوا۔
باسمتی چاول کی برآمد میں 34.01 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا، جو جولائی تا اپریل کے دوران 69 کروڑ 92 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی، جس کا حجم گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 52 کروڑ 17 لاکھ ڈالر رہا تھا، نان باسمتی چاول کی برآمد جولائی تا اپریل کے دوران 98.64 فیصد اضافے کے ساتھ 2 ارب 58 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر رہی تھی۔
گزشتہ 2 سالوں کے دوران برآمدات کے اعداد و شمار میں مسلسل اضافے کی وجہ سے باسمتی چاول کی اوسط قیمت 150 روپے سے بڑھ کر 400 روپے فی کلو ہو گئی، جس سے مقامی صارفین کی خریداری محدود ہو گئی۔