شمالی افغانستان میں سیلاب سے 66 افراد ہلاک
افغانستان کے شمالی صوبے فریاب میں حالیہ سیلاب سے 66 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتا ہو گئے۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق رواں ماہ افغانستان میں آنے والے الگ الگ سیلاب میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے، ان سیلابوں نے ایک ایسے ملک میں کھیتی باڑی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا جہاں کی 80 فیصد آبادی زندہ رہنے کے لیے زراعت پر انحصار کرتی ہے۔
فریاب کے گورنر کے ترجمان عصمت اللہ مرادی نے ایک بیان میں کہا کہ ’تازہ ترین شدید سیلاب نے ہفتے کی رات کو صوبہ فریاب کے متعدد اضلاع کو متاثر کیا اور اس کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان ہوا۔‘
انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے 66 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ کم از کم 5 افراد زخمی اور دیگر لاپتا ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب نے ایک ہزار 500 سے زیادہ مکانات کو نقصان پہنچایا، ایک ہزار ایکڑ سے زیادہ زرعی اراضی کو بہا لے گیا اور سیکڑوں مویشی بھی ہلاک ہوئے۔
یہ سیلاب ملک کے مغربی صوبے غور میں سیلاب کے ایک روز بعد آیا جہاں پولیس کے مطابق 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) اور طالبان حکام کے مطابق صرف ایک ہفتہ قبل شمالی بغلان صوبے میں سیلاب سے 300 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
طالبان حکام نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے، کیونکہ تباہ شدہ انفرااسٹرکچر امداد کی ترسیل اور لاپتا افراد کی تلاش کی کوششوں میں رکاوٹ ہے۔
صوبائی گورنر کے ترجمان عبدالواحد حماس کے مطابق غور میں آنے والے سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد اتوار کو 50 سے بڑھ کر 55 ہو گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ غور میں سیلاب کی وجہ سے 3 ہزار سے زائد گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
ڈبلیو ایف پی کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں گدلے پانی کے طوفان کو گھروں کی دیواروں سے ٹکرا کر غور میں گلیوں سے گزرتے دیکھا گیا۔ بغلان، غور، فریاب اور دیگر متاثرہ علاقوں کے رہائشی خود کو پناہ کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، وہ اپنے گھروں اور ذریعہ معاش سے محروم ہو گئے ہیں۔
ڈبلیو ایف پی نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ سیلاب نے غریب ملک میں پہلے سے ہی سنگین انسانی صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔ 4 کروڑ سے زیادہ آبادی والے ملک افغانستان میں موسم بہار کے سیلاب کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے لیکن اس سال اوسط سے زیادہ بارش نے تباہ کن سیلاب کو جنم دیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ سیلاب کی حالیہ لہر سے پہلے بھی، اپریل کے وسط سے مئی کے اوائل تک، افغانستان کے 10 صوبوں میں سیلاب کے نتیجے میں تقریباً 100 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
افغانستان میں بارشیں طویل خشک سالی کے بعد ہوئی ہیں، جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے سب سے کم تیار ممالک میں سے ایک ہے۔