ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے کی تفصیلات سامنے آگئیں
ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے کی تفصیلات سامنے آگئیں، حادثہ پیش آنے کے بعد ایک گھنٹے تک ہیلی کاپٹر انچارج زندہ تھے، تاہم دیگر حکام موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔
ایرانی میڈیا ایجنسی ارنا کے مطابق ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کے ساتھ دیگر دو ہیلی کاپٹر بھی موجود تھے، دو ہیلی کاپٹرز نے سیف لینڈنگ کرلی تھی تاہم ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر نے ’ہارڈ لینڈنگ‘ کی جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔
سیف لینڈنگ کرنے والے ایک ہیلی کاپٹر میں موجود ایرانی اہلکار غلام حسین اسماعیلی نے بتایا کہ ہیلی کاپٹروں نے 19 مئی کو دوپہر ایک بجے کے قریب آذربائیجان سے ٹیک آف کیا تھا، اس وقت موسم بالکل ٹھیک تھا۔
ایرانی اہلکار نے مزید بتایا کہ ’صدر رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ قافلے کا انچارج تھے، اڑان بھرنے کے 45 منٹ بعد انہوں نے دیگر ہیلی کاپٹرز کے پائلٹس کو احکامات دیے کہ وہ قریب موجود بادل سے بچنے کے لیے اپنے ہیلی کاپٹروں کو مزید بلندی پر لے جائیں۔‘
تاہم صدر کا ہیلی کاپٹر، جو دو دیگر ہیلی کاپٹروں کے درمیان تھا، اچانک غائب ہو گیا۔
ایرانی اہلکار نے کہا کہ بادلوں کے اوپر سے اڑان بھرنے کے 30 سیکنڈ کے بعد ہمارے پائلٹ نے دیکھا کہ درمیان میں موجود ہیلی کاپٹر غائب ہو گیا ہے، پائلٹ نے صدر کے ہیلی کاپٹر کی تلاش کے لیے چکر لگانے۔
غلام حسین اسماعیلی نے کہا کہ ریڈیو ڈیوائسز کے ذریعے صدر کے ہیلی کاپٹر سے رابطہ کرنے کی کئی کوششوں کے بعد ہیلی کاپٹر نہیں ملا، گھنے بادلوں کی وجہ سے ہمارا پائلٹ پرواز کو نیچے اس لیے نہیں لا سکتا تھا جس کی وجہ سے بائلٹ نے اپنی پرواز جاری رکھی اور قریبی تانبے کی کان پر اسے اتار لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ امیرعبداللہیان اور صدر کے پروٹیکشن یونٹ کے سربراہ کو کئی بار فون کیا لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔
ایرانی اہلکار کا کہنا تھا کہ دو دیگر ہیلی کاپٹروں کے پائلٹس نے صدر کے ہیلی کاپٹر کے انچارج کیپٹن مصطفوی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن جنہوں نے فون اٹھایا وہ تبریز میں نماز جمعہ کے امام محمد علی آل ہاشم تھے، جن کی حالت ٹھیک نہیں تھی، تاہم انہوں نے تصدیق کی کہ صدر کا ہیلی کاپٹر وادی میں حادثے کا شکار ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جب دوبارہ رابطہ کیا تو آل ہاشم نے یہی بات دہرائی کہ ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم جائے حادثہ پر پہنچے تو آیت اللہ رئیسی اور دیگر حکام موقع پر ہی جاں بحق ہوچکے تھے لیکن محمد علی آل ہاشم کی موت حادثے کے متعدد گھنٹے بعد ہوئی تھی۔
حادثے کا پسِ منظر
یاد رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر 19 مئی کو آذربائیجان کی سرحد پر ڈیم کی افتتاحی تقریب سے واپس آتے ہوئے موسم کی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں ایرانی صدر، وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان و دیگر حکام جاں بحق ہوگئے تھے۔
ایرانی حکام نے 20مئی صبح ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سمیت دیگر کی موت کی تصدیق کی تھی۔
ہیلی کاپٹر میں 9 افراد سوار تھے، جن میں صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ امیر عبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی، تبریز کے امام سید محمد الہاشم،صدر کے سکیورٹی یونٹ کے کمانڈر سردار سید مہدی موسوی، باڈی گارڈ اور ہیلی کاپٹر کا عملہ موجود تھے۔