• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ہتک عزت بل پنجاب اسمبلی واپس بھیجنے کیلئے گورنر کو ایک اور خط ارسال

شائع May 23, 2024
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
— فائل فوٹو: ڈان نیوز

ہتک عزت بل 2024 کو پنجاب اسمبلی واپس بھیجنے کے لیے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کو ایک اور خط لکھ دیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی سے منظور کیے گئے ہتک عزت بل 2024 کو صوبائی اسمبلی واپس بھیجنے کے لیے سینئر صحافی اور اینکر پرسن اوریا مقبول جان کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کو خط لکھا گیا ہے۔

خط کے متن کے مطابق ہتک عزت کا قانون آئین کے آرٹیکل 19 کے منافی ہے، اس قانون کے نفاذ سے آزادی اظہار رائے کو روکا گیا جو بنیادی حق کے خلاف ہے، ہتک عزت قانون معلومات تک رسائی کے شہریوں کے حق میں بڑی رکاوٹ ہے۔

گورنر پنجاب کو لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا کہ ہتک عزت قانون کے نفاذ سے آزادی اظہار کا گلہ کاٹ دیا گیا، بل کی منظوری شہریوں کے بنیادی حقوق کے منافی ہے، بل کے نفاذ کے ذریعے سیاسی مفادات حاصل کرنے کا خدشہ ہے لہذا گورنر بل کو منظور کیے بغیر اسمبلی واپس بھجوائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے گورنر کو ہتک عزت بل 2024 پنجاب اسمبلی واپس بھجوانے کے لیے خط لکھا تھا جس میں اس قانون کو آزادی اظہار رائے کے منافی قرار دیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں، ہتک عزت بل 2024 منظور کرنے پر پاکستان پیپلز پارٹی نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) سے راہیں جدا کر لیں۔

پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی نے کہا کہ بل کی منظوری کے روز پیپلز پارٹی کا کوئی رکن اسمبلی ایوان میں موجود نہیں تھا، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ میڈیا کی آزادی کی جدوجہد میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔

پیپلز پارٹی پنجاب کے سینئر رہنما حسن مرتضی نے کہا کہ ہتک عزت بل پر پیپلز پارٹی میڈیا کے ساتھ کھڑی ہے اور رہے گی، صدرزرداری اور محترمہ شہید کےخلاف میڈیا ٹرائل کے باوجود کبھی آزادی رائے پرقدغن نہیں لگائی۔

پس منظر:

صوبائی اسمبلی نے چند روز قبل ہتک عزت بل 2024 منظور کیا تھا، اس دوران سنی اتحاد کونسل اور پارلیمانی کارروائی کی کوریج کرنے والے صحافیوں نے بھرپور احتجاج کیا، جب کہ اپوزیشن کی تجویز کردہ تمام ترامیم کو مسترد کردیا۔

اس موقع پر پریس گیلری میں موجود صحافیوں نے اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا اور اس بل کو آزاد میڈیا پر پابندی کے مترادف قرار دیا۔

بعد ازاں، میڈیا کی نمائندہ تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پنجاب ہتک عزت بل 2024 کو سیاہ قانون قرار دیتے ہوئے بل کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ رات کی تاریکی میں اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر قانون بنایا گیا، اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ مل کر جدوجہد کو آگے بڑھایا جائے گا اور حکومت پنجاب کے بل کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024