• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

بانی پی ٹی آئی کی پوسٹ پر تحقیقات کرنی ہیں تو حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ پبلک کرنا پڑے گی، بابر اعوان

شائع June 1, 2024
— فائل فوٹو: ایکس
— فائل فوٹو: ایکس

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ عمران خان کی سوشل میڈیا پوسٹ پر تحقیقات کرنی ہیں تو حمود الرحمٰن کمیشن کی رپورٹ کو پبلک بھی کرنا پڑے گا۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’خبر سے خبر وِد نادیہ مرزا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کس چیز کی تحقیقات کر رہی ہے؟ کیا پاکستان ٹوٹا تھا یا نہیں ٹوٹا تھا؟ مشرقی پاکستان والے ہمیں چھوڑ کر گئے تھے یا نہیں گئے تھے؟ کیا ریاست پاکستان نے اس کی تحقیقات کرائی تھیں؟ تو جواب ہے ہاں کرائی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ حمود الرحمٰن کمیشن میں اس وقت کے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے ساتھ ہائیکورٹس کے بھی سینئر ججز تھے، کیا وہ رپورٹ ریاستی اداروں کے پاس پیش ہوئی تھی؟ تو اس کا جواب بھی یہی ہے کہ جی ہاں ہوئی تھی، عبوری رپورٹ 1972 میں جبکہ مکمل رپورٹ 1974 میں آگئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ حمود الرحمٰن کمیشن ایک انکوائری کمیشن تھا، ایک طرح کا کورٹ آف کمیشن تھا، کیا وہ رپورٹ کہیں شائع ہوئی تھی؟ اس کا جواب بھی یہی ہے کہ جی ہاں وہ رپورٹ پرویز مشرف کے زمانے میں بھارت میں چھپی تھی، یہ رپورٹ پاکستان میں بھی دستیاب ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ ایف آئی اے اگر تحقیقات کرنا چاہتی ہے تو اسے حمود الرحمٰن کمیشن کی رپورٹ کی کاپی لینا ہوگی جس کے لیے اس رپورٹ کو پبلک کرنا پڑے گا، ایف آئی اے سے پوچھا جائے گا کہ حمود الرحمٰن کمیشن کی رپورٹ کہاں ہے؟

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے ایکس اکاؤنٹ سے جو کچھ بھی شیئر کیا ہے، سوال یہ ہے اور تحقیقات بھی یہی ہونی چاہئیں کہ کیا یہی کچھ نہیں ہوا؟ آج پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے بچوں کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے جنہوں نے ففتھ جنریشن وار پاکستان کو جیت کر دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج عمر ایوب کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، وہ اپوزیشن لیڈر ہیں، ابھی قومی اسمبلی کا سیشن شروع ہونے والا ہے، ایف آئی اے نوٹس ان کی بدنیتی ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ بجٹ پر کوئی نہ بولے، جب بجٹ آنے والا ہو اور آپ اپوزیشن لیڈر کو اپنے پاس بٹھا لیں، اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ نواز شریف، مریم نواز اور دیگر (ن) لیگ کے رہنماؤں نے بھی اس موضوع پر تقاریر کی ہوئی ہیں، اگر کوئی تاریخی حقائق بیان کرتا ہے تو اس میں کیا برائی ہے، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ جو آپ نے ہمیں مطالعہ پاکستان پڑھایا ہے وہ تاریخ ہے تو بتا دوں کہ وہ تاریخ نہیں ہے، وہ تو کچھ خوش آمدی ٹولوں کی کہانیاں ہیں جو بچے پڑھنے کے بعد جب بڑے ہوتے ہیں تو ان کو پتا چلتا ہے کہ یہ تو سب جھوٹ ہے جو ہمیں پڑھایا گیا ہے، لہٰذا تاریخ پر بات کرنا غداری کیسے ہے؟ یہ تو اظہار رائے کی آزادی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے خلاف مقدمات کی 2 سنچریاں بنا چکے ہیں، اب تیسری سنچری بنانے کے لیے مواد ڈھونڈ رہے ہیں جو انہیں مل نہیں رہا، 9 مئی کو اعلیٰ عدالت سے عمران خان کو اٹھا کر لے جانے والوں کے خلاف تو نہ تحقیقات ہوئیں نہ کوئی گرفتاری ہوئی، جبکہ 9 مئی کے مقدمات میں ہی 10 ہزار افراد کو ایک دن میں گرفتار کرلیا گیا، آج کی بات کریں تو رؤف حسن پر حملہ کرنے والے ملزمان بھی اب تک گرفتار نہیں ہوئے۔

اس سوال پر کہ 9 مئی کا ذمہ دار کون ہے؟ اس کا تعین کیسے ہوگا؟ بابر اعوان نے کہا کہ ایک سال گزر گیا جو لوگ گرفتار تھے جن میں 41 پنجاب کی خواتین شامل ہیں، سب بند ہیں جن کے خلاف ٹرائل شروع ہوا لیکن کوئی ثبوت نہیں ہے، اگر کسی نے کوئی فیئر پلے کرنا ہے تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ تھرڈ پارٹی انٹروینشن ہو، اس وقت جوڈیشل کیسز، انکوائریز اور الزامات ہیں ایسی صورت میں سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنانا ضروری ہے۔

چیف جسٹس پر پی ٹی آئی کے عدم اعتماد سے متعلق سوال پر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ سوالات تب جنم لیتے ہیں جب عام شخص کے ساتھ سلوک اور ہو جبکہ خاص کے ساتھ اور سلوک کیا جائے، جو مقدمہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے وہ مقدمہ تو براہ راست دکھایا جا رہا تھا اب لائیو اس لیے نہیں دکھایا جارہا کہ عمران خان بیٹھا ہوا نظر آجائے گا؟ کیا قیامت ٹوٹ پڑے گی اور زلزلہ آجائے گا؟

انہوں نے کہا کہ کیا وہ کسی کو پسند نہیں، یا کسی کا غصہ نہیں اتر رہا، پیغام کیا دیا جا رہا ہے پاکستان کے عوام کو کہ سب سے طاقتور میں ہوں؟ لائیو اسٹریمنگ کے حوالے سے جسٹس اطہر من اللہ کے مؤقف کی تائید کرتا ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024