• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ، اسرائیلی وزیر اعظم شدید دباؤ میں

شائع June 4, 2024
اسرائیلی وزیر اعظم ; فائل فوٹو
اسرائیلی وزیر اعظم ; فائل فوٹو

ایک سخت دائیں بازو کی اتحادی حکومت کی کمزور قیادت کرنے والے اسرائلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو مختلف جانب سے شدید دباؤ میں ہیں۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایک جانب حماس کے ہاتھوں یرغمالی بنائے جانے والے افراد کے رشتہ دار اور حامی جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر مظاہرے کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ اس جنگ بندی پر رضا مند ہوئے تو وہ ان کی حکومت کا تختہ پلٹ دیں گے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کو جنگ بندی کی ایک تجویز پیش کی جو کہ خونی تنازع کو ختم کرے گا، تمام یرغمالیوں کو آزاد کرے گا اور حماس کے اقتدار کے بغیر تباہ شدہ فلسطینی علاقے کی تعمیر نو کا باعث بنے گا۔

تاہم، بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ اسرائیل کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، بشمول حماس کی فوج اور حکومتی صلاحیتوں کو تباہ کرنا۔

جی 7 ممالک کے گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ ہے ہم اس کے رہنما جو بائیڈن کی طرف سے پیش کردہ معاہدے کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور حماس سے اسے قبول کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

حماس نے جمعے کو کہا کہ تھا انہوں نے جو بائیڈن کے خاکے کو مثبت طور پر دیکھا ہے، لیکن اس کے بعد سے تعطل کا شکار ہونے والے مذاکرات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جبکہ ثالث قطر، مصر اور امریکا نے کسی نئی بات چیت کا بھی اعلان نہیں کیا۔

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ نے پیر کو ایک بیان جاری کرکے نئی سفارتی کوششوں کی حمایت کی ہے۔

دوسری جانب پیر کو اسرائیل کی فوج نے دعوی انہوں نے غزہ میں 50 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا جبکہ غزہ کے ہسپتالوں نے رات بھر کے حملوں میں کم از کم 19 شہادتوں کی اطلاع دی ہے۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، اسرائیل کی بے رحمانہ بمباری اور زمینی کارروائی سے غزہ میں اب تک کم از کم 36 ہزار 470 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024