بھارت: عام انتخابات میں نشستیں گنوانے کے باوجود حکمران اتحاد کو برتری حاصل
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت تصور کیے جانے والے بھارت کے عام انتخابات میں نریندر مودی ایک مرتبہ پھر اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہے اور وہ لگاتار تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننے کے لیے تیار ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق ماہرین نے الیکشن میں مودی کی بھاری اکثریت سے کامیابی کی پیش گوئی کی تھی لیکن اس کے برعکس ایک دہائی میں پہلی بار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو شدید دھچکا لگا ہے اور کانگریس کی زیر قیادت اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ نے الیکشن میں بڑی تعداد میں نشستیں حاصل کیں۔
نتائج کی آمد کے ساتھ ہی بھارتی سرمایہ کاروں کو بڑا دھچکا لگا اور اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان دیکھا گیا اور 2014 میں پہلی مرتبہ اقتدار میں آنے والے مودی کو اس مرتبہ حکومت سازی کے لیے کم از کم تین علاقائی جماعتوں پر انحصار کرنا ہو گا۔
مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے 2014 کے انتخابات میں سادہ اکثریت حاصل کی تھی اور پھر 2019 میں اس سے کہیں زیادہ ببہتر کارکردگی دکھاتے ہوئے بھاری اکثریت حاصل کی تھی جس کی بدولت ان کی جماعت کو یکطرفہ بنیادوں پر فیصلے کرنے بڑی مدد ملی۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق اب تک کے نتائج کے مطابق بی جے پی کی زیر قیادت حکومتی اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو 543 نشستوں کے ایوان زیریں میں 292 نشستوں پر برتری حاصل ہے اور اس طرح وہ حکومت بنانے کے لیے درکار 272 نشستوں کا ہندسہ عبور کر چکے ہیں۔
یہ تعداد 2014 اور 2019 میں حاصل ہونے والی نشستوں کے مقابلے میں کافی کم ہے جہاں 2014 میں بی جے پی نے 281 اور 2019 میں 303 نشستیں حاصل کی تھیں اور اسی طرح این ڈی اے کی نشستوں کی تعداد بھی زیادہ تھی۔
کانگریس کی زیر قیادت اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کو 232 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔
انتخابات میں غیر متوقع نتائج کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی نے لگاتار تیسری مرتبہ بی جے پی اور این ڈی اے پر اعتماد کرنے پر عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ میں اس محبت پر عوام کا شکر گزار ہوں اور ہم گزشتہ دہائی کے دوران کیے گئے اچھے کاموں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
انہوں نے بی جے پی اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کی شاندار کوششوں کے ساتھ الفاظ انصاف نہیں کر سکیں گے۔