• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بجٹ 2024-2025: ترقیاتی فنڈنگ میں اضافے کا مطالبہ، قومی اقتصادی کمیٹی کا اجلاس آج طلب

شائع June 10, 2024
—فائل فوٹو: شٹراسٹاک
—فائل فوٹو: شٹراسٹاک

نئی تشکیل شدہ قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کا اجلاس مستقبل کی سرمایہ کاری کا جائزہ لینے اور آئندہ مالی سال کے اہداف کا تعین کرنے کے لیے آج (پیر کو) طلب کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کونسل کا مقصدگزشتہ ہفتے سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی سی سی) کی طرف سے تجویز کردہ 12 کھرب 20 ارب روپے کے مقابلے میں اگلے سال کے وفاقی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کو 15 کھرب روپے تک بڑھانے کے لیے پلاننگ ڈویژن کے دباؤ کے درمیان 3.6 فیصد شرح نمو حاصل کرنا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں اقتصادی پالیسی سازی سے متعلق اعلیٰ ترین آئینی فورم 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کرے گا، 13 رکنی باڈی میں چار صوبائی وزرائے اعلیٰ، چار وفاقی وزرا (برائے خارجہ، دفاع، خزانہ اور منصوبہ بندی) اور متعلقہ صوبوں سے چار صوبائی کابینہ کے ارکان بھی شامل ہیں۔

اجلاس میں 2023-2024 میکرو اکنامک فریم ورک کے نتائج کا جائزہ لیا جائے گا اور اگلے سال (2024-2025) کی اقتصادی ترجیحات اور اہداف کی منظوری دی جائے گی، اس سے 13ویں پانچ سالہ منصوبہ (2024-2029) پر غور کرنے اور اسے لاگو کرنے کی منظوری دینے کی بھی توقع ہے، اجلاس میں رواں سال کے پبلک انویسٹمنٹ پروگرام کے نفاذ کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور آئندہ مالی سال کے لیے سرمایہ کاری کے منصوبے کی منظوری دی جائے گی، جس میں مرکز اور صوبوں کی جانب سے تقریباً 4 کھرب روپے کے ترقیاتی اخراجات کا تصور کیا جائے گا۔

سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی نے تقریباً 2.869 ارب روپے کے قومی سرمایہ کاری کے منصوبے کی منظوری دی ہے، جس میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے 12 کھرب 20 ارب روپے، اور سالانہ ترقیاتی منصوبے (اے ڈی پیز) پنجاب کے لیے 700 ارب روپے، سندھ کے لیے 763 ارب روپے اور خیبر پختونخوا کے لیے 627 ارب روپے شامل ہیں، بلوچستان کے اے ڈی پی کو بھی اس کے محدود وسائل اور وفاقی منتقلی پر زیادہ انحصار کے پیش نظر این ای سی اجلاس کے دوران حتمی شکل دی جائے گی۔

پاور سیکٹر نیپرا کی منظوری کے تحت صارفین سے حاصل کردہ اپنے وسائل سے اپنے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص 185 ارب روپے بھی ظاہر کرے گا، اس لیے آئندہ مالی سال کے لیے مجموعی قومی ترقیاتی منصوبہ 4 کھرب روپے سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔

زیادہ پی ایس ڈی پی کا مطالبہ

قومی اقتصادی کونسل سے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنیک) اور سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کی مالی سال کی کارکردگی کی رپورٹوں کا بھی جائزہ لینے کی توقع ہے، جس میں دونوں فورمز کے فیصلے اور ان پر عمل درآمد بھی شامل ہے، اس میں سرکاری اداروں کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ پر بھی غور کیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی اب بھی 2024-2025کے پی ایس ڈی پی کے حجم کو اے پی سی سی کی طرف سے منظور شدہ 12 کھرب 20 ارب روپے کی بجائے 15 کھرب کرنے پر زور دے رہی ہے، جس کے سربراہ پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین جہانزیب خان ہیں۔

ذرائع نے کہا کہ اے پی سی سی نے کچھ اہم شعبوں کو چھوڑ دیا اور اتحادی شراکت داروں کی طرف سے کچھ اضافی مطالبات کو وزیر منصوبہ بندی اور وزیر اعظم ممکنہ طور پر پورا کریں گے۔

ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کی اعلیٰ سرمایہ کاری کا مقصد رکھنے میں کوئی غلط بات نہیں ہے، حالانکہ اس کا نفاذ مالی سال کے دوران وسائل کی اصل دستیابی پر منحصر ہوگا۔

ترقی کے اہداف

اگلے سال کے لیے ترقی کا ہدف 3.6 فیصد تجویز کیا گیا ہے جس کی مدد سے زرعی شعبے میں 2 فیصد، صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد اور خدمات میں 4.1 فیصد اضافہ ہوگا, منصوبہ بندی کمیشن نے کہا کہ ترقی کے امکانات سیاسی استحکام، بیرونی کھاتوں اور بیرونی رقوم میں بہتری پر شرح مبادلہ میں استحکام، مالیاتی فنڈ کے پروگرام کے تحت میکرو اکنامک استحکام اور عالمی تیل اور اجناس کی قیمتوں میں متوقع کمی سے مشروط ہیں۔

زرعی شعبے کی شرح نمو کا ہدف 2 فیصد کم ہونے کی عکاسی کرتا ہے، شدید خشک موسم اور معمول سے کم بارشوں کی وجہ سے پانی کی ناکافی دستیابی کی وجہ سے اہم فصلوں کی پیداوار میں 4.5 فیصد کمی کی توقع ہے، دیگر فصلوں اور لائیو سٹاک کے ذیلی شعبوں کو بالترتیب 4.3 فیصد اور 3.8 فیصد بڑھنے کا تصور کیا گیا ہے۔

2023-24 میں صنعتی شعبے کی بحالی کی توقع ہے، جس میں متوقع بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کی 3.5 فیصد نمو کے ذریعے 4.4 فیصد ترقی کی توقع ہے۔

عالمی سطح پر تیل اور اجناس کی قیمتوں میں متوقع گراوٹ، درآمدی پابندیوں میں مزید نرمی، پبلک سیکٹر کے زیادہ اخراجات، شرح مبادلہ میں استحکام اور شرح سود میں کمی کی وجہ سے اس کو بہتر ان پٹ اور توانائی کی فراہمی سے فروغ ملنے کی امید ہے، ان عوامل کی وجہ سے، تعمیراتی سامان کی قیمتوں میں کمی متوقع ہے، جس سے تعمیراتی صنعت کو 2024-2025 میں 5.5 فیصد ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

خدمات کے شعبے میں بھی 4.1 فیصد اضافہ متوقع ہے، اجناس پیدا کرنے والے شعبوں میں 3.1 فیصد کی متوقع نمو خدمات کے شعبے میں ہدف شدہ نمو کی تکمیل کرے گی، صنعت، خاص طور پر مینوفیکچرنگ سیکٹر میں اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ، بڑی حد تک ہول سیلرز اور خوردہ تجارت، نقل و حمل، اسٹوریج اور مواصلات وغیرہ کی بہتر ترقی میں مددگار ثابت ہوگی۔

متوقع اقتصادی ٹرن آؤٹ، بہتر کاروباری ماحول اور سیاسی استحکام کی وجہ سے مجموعی سرمایہ کاری سے جی ڈی پی کا تناسب 2023-2024 میں 13.1 فیصد سے بڑھ کر 2024-25 میں 14.2 فیصد ہو جائے گا۔

فکسڈ سرمایہ کاری میں معمولی بنیادوں پر 27.6 فیصد اضافہ متوقع ہے، جب کہ جی ڈی پی 2023-24 میں 11.4 فیصد سے بڑھ کر 2024-25 میں 12.5 فیصد ہونے کی توقع ہے، قومی بچت کو 2024-25 کے لیے جی ڈی پی کے 13.3 فیصد کا ہدف دیا گیا ہے جبکہ اس سال یہ 13 فیصد ہے۔

حکومت کو توقع ہے کہ مالیاتی استحکام کے اقدامات کی وجہ سے مالیاتی خسارہ کم ہو جائے گا جس میں ٹیکس ریونیو میں اضافہ اور سبسڈیز سمیت غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرنے پر توجہ دی جائے گی، مانیٹری پالیسی کو افراط زر کی توقعات اور نمو کی بحالی کے مقاصد سے ہم آہنگ کیا جائے گا، گرتی ہوئی عالمی افراط زر کے ساتھ، اگلے سال گھریلو اوسط افراط زر 12 فیصد تک اعتدال پسند ہونے کی توقع ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024