نیتن یاہو نے اسرائیل کی 6رکنی جنگی کابینہ تحلیل کردی
سابق جنرل بینی گانٹز کی حکومت سے علیحدگی کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے چھ رکنی جنگی کابینہ کو تحلیل کر دیا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سابق جنرل بینی گانٹز کی حکومت سے علیحدگی کے بعد نین یاہو کی جانب سے یہ اقدام متوقع تھا۔
نیتن یاہو اب غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر پر مشتمل چھوٹے گروپ سے متوقع طور پر مشاورت کریں گے جہاں یہ دونوں ہی جنگی کابینہ میں رہ چکے ہیں۔
وزیر اعظم سے ان کے اتحادی اور قوم پرست مذہبی شراکت داروں نے مطالبہ کیا تھا کہ وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ اور قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گوئر کو جنگی کابینہ میں شامل کیا جائے لیکن ایسا کرنے کی صورت میں اسرائیل کے اپنے دیرینہ اتحادی امریکا سمیت بین الاقوامی شراکت داروں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہو سکتے تھے۔
یہ جنگی کابینہ فورم اکتوبر میں جنگ کے آغاز پر گینٹز کے نیتن یاہو کی قومی اتحادی حکومت میں شامل ہونے کے بعد تشکیل دی گئی تھی اور اس میں گینٹز کے ساتھی گاڈی آئزن کوٹ اور مذہبی جماعت شاس کے سربراہ آریہ دیری کو بطور مبصر شامل کیا گیا تھا۔
گانٹز اور آئزن کوٹ دونوں نے گزشتہ ہفتے حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیتن یاہو غزہ جنگ کے لیے حکمت عملی بنانے میں ناکام رہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری جنگ کو تقریباً ساڑھے 8ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اور اب تک 37 ہزار سے زائد فلسطینی غزہ میں اسرائیلی بمباری اور وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں شہید ہو چکے ہیں۔