روس شمالی کوریا کے میزائل اور جوہری پروگرام کیلئے مدد فراہم کر سکتا ہے، نیٹو کا اظہار تشویش
نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ روس شمالی کوریا کے میزائل اور جوہری پروگرام کے لیے مدد فراہم کر سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق نیٹو اتحاد کے سربراہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن 24 سالوں میں پہلی بار جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک شمالی کوریا کا دورہ کر رہے ہیں۔
ولادیمیر پیوٹن شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے ساتھ بات چیت کے لیے شمالی کوریا سرکاری دورے پر ہیں، انہوں نے تجارتی اور سیکیورٹی تعلقات کو گہرا کرنے اور اس کے تلخ حریف جنوبی کوریا کے قریبی اتحادی، امریکا کے خلاف شمالی کی حمایت کرنے کا عزم کیا ہے۔
دوسری جانب امریکا نے شمالی کوریا پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے یوکرین جنگ میں استعمال کرنے کے لیے روس کو درجنوں بیلسٹک میزائل اور بارودی مواد کے 11 ہزار کنٹینرز فراہم کیے ہیں۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس بریفنگ میں کہا کہ یوکرین میں روس کی جنگ کو چین، شمالی کوریا اور ایران کی طرف سے آگے بڑھایا جا رہا ہے، جو سب مغربی اتحاد کو ناکام دیکھنا چاہتے ہیں۔
اسٹولٹن برگ نے کہا کہ یقیناً ہم اس ممکنہ حمایت کے بارے میں بھی فکر مند ہیں جو روس شمالی کوریا کو فراہم کرتا ہے جب بات ان کے میزائل اور جوہری پروگرام کی حمایت کی ہو تو۔
انہوں نے مزید بتایا کہ روس کی معیشت کے لیے چین کی حمایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپ میں سیکیورٹی چیلنجز ایشیا سے کس طرح جڑے ہوئے ہیں اور مزید کہا کہ اگلے ماہ واشنگٹن میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی کوریا اور جاپان کے ساتھ اتحاد کی شراکت داری کو مزید تقویت ملے گی۔