لیبر یونین کے سینئر رہنما کرامت علی کراچی میں انتقال کر گئے
بزرگ لیبر یونینسٹ کرامت علی طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کر گئے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (پائلر) کے جوائنٹ ڈائریکٹر اور کرامت علی کے بھتیجے عباس حیدر نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ کرامت علی کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔
عباس حیدر نے مزید کہا کہ ان کی نماز جنازہ آج شام 7 بجے کراچی کے علاقے انچولی میں شہدائے کربلا امام بارگاہ میں ادا کی جائے گی، جس کے بعد انہیں وادی حسین قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ کرامت علی پائلر کے بانی ارکان میں سے ایک تھے اور اس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
پائلر کی ویب سائٹ کے مطابق کرامت علی مختلف مقامی اور علاقائی نیٹ ورکس جیسے پاکستان پیس کولیشن، پاکستان-انڈیا پیپلز فورم فار پیس اینڈ ڈیموکریسی اور ساؤتھ ایشیا لیبر فورم کے بانی رکن بھی تھے۔
کراچی لٹریچر فیسٹیول کی ویب سائٹ ’راہگزر تو دیکھو‘ کتاب کے مصنف کرامت علی کو 1970 کی دہائی کی مزدور تحریک میں اہم کردار ادا کرنے کے طور پر بیان کرتی ہے۔
کراچی لیٹریچر فیسٹیول نے کہا کہ کرامت علی بھارت اور پاکستان کے درمیان امن کے عمل میں اور مجموعی طور پر جنوبی ایشیائی خطے کے ایک اہم کارکن رہے ہیں، انہوں نے مزید بتایا کہ انہیں 2013 میں امن اور انصاف کے لیے دیدی نرملا دیش پانڈے ساؤتھ ایشین ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔
تعزیت
سوشل میڈیا پر ان کے انتقال کی خبر آتے ہی تعزیت کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
سابق صدر عارف علوی نے کرامت علی کو اپنا بہت پیارا دوست قرار دیتے ہوئے کہا یہ کتنا بڑا نقصان ہے۔
ایکس پر ان کا کہنا تھا کہ مزدور تحریک استحصالی سرمایہ دارانہ نظام کے سامنے کھو چکی ہے، میری خواہش ہے کہ دنیا کے جدوجہد کرنے والے، محنتی مزدوروں کے حقوق کو یقینی بنانے کے لیے ان جیسے اور لوگ ہوتے۔
عارف علوی نے پائلر کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو ایک بہترین لیبر ایکٹوسٹ، مصنف، ہمیشہ مسکرانے والے اور شائستہ انسان قرار دیا جنہوں نے بین الاقوامی کانفرنسز میں پاکستان کی نمائندگی ایک ایسے باشعور شخص کے طور پر کی جس پر فخر کیا جا سکتا ہے، وہ علم کا خزانہ اور درد کا مجسمہ تھے۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ وہ پرانے دوست کرامت علی کے انتقال کا سن کر غمزدہ ہیں۔
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان دیا کہ وہ پاکستان میں بے گھر اور کمزور لوگوں کے انتھک وکیل تھے، اور علاقائی امن کے لیے ایک مضبوط آواز تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرامت علی کے مزدوروں کے حقوق اور سماجی انصاف کے عزم نے ہماری کمیونٹی پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں، اس نقصان کو گہرائی سے محسوس کیا جائے گا۔
نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ناصر منصور نے کہا مزدور تحریک اپنے سب سے قابل احترام رہنما سے محروم ہو گئی ہے۔
مصنف ندیم فاروق پراچہ نے کہا کہ پائلر لیڈر نے کئی دہائیوں تک محنت کش طبقات کے حقوق کے لیے جدوجہد کی۔
انہوں نے ایکس پر لکھا کہ وہ ہمیشہ علم کے وسیع ذخائر کو فراہم کرنے کے لیے تیار تھے جو انہوں نے اپنے دل اور دماغ میں محفوظ کیا تھا، ہم انہین بہت یاد کریں گے۔
صحافی ضیا الرحمن نے کہا کہ وہ انتہائی غمزدہ ہیں، انہوں نے کرامت علی کو مزدوروں کے حقوق کا انتھک وکیل بھی قرار دیا۔