پاکستان کے علاوہ وہ ممالک جہاں ایکس بند ہے
حکومت پاکستان نے 8 جولائی کو سندھ ہائی کورٹ کو بتایا کہ مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، اس لیے اس پر عائد پابندی ختم نہیں کی جا سکتی۔
پاکستان میں فروری 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کے ایک ہفتے بعد سے ایکس بند ہے اور گزشتہ 6 ماہ کے دوران متعدد بار جزوی طور پر اسے بحال کیا جا چکا ہے لیکن مکمل طور پر اس کی سروس بحال نہیں کی گئی۔
ملک بھر میں صحافتی، کاروباری اور دیگر ادارے اور افراد ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کے ذریعے ایکس چلانے پر مجبور ہیں۔
لیکن پاکستان وہ واحد ملک نہیں، جہاں ایکس پر پابندی عائد ہے، اس وقت بھی دنیا بھر کے ایک درجن ممالک میں ایکس کی سروس معطل یا بند ہے۔
دنیا کے جن ممالک میں ایکس کی سروس معطل، بند یا جزوی طور پر معطل ہے، ان میں چین، روس، ترکمانستان، ایران، میانمار، ازبکستان اور شمالی کوریا سمیت دیگر چھوٹی ریاستیں اور جزائر پر مشتمل ممالک بھی شامل ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پوری دنیا میں وقتا بوقتا ایکس کو پابندیوں اور بندش کا سامنا رہا ہے جب کہ اس وقت بھی امریکا، برطانیہ، اسرائیل، جرمنی، فرانس، آسٹریلیا اور بھارت سمیت دنیا کے تقریبا تمام ممالک میں ایکس کو جزوی بندش کا سامنا رہتا ہے یا پلیٹ فارم سے حکومت اور ریاست مخالف ٹوئٹس یا مواد ڈیلیٹ کروا دیا جاتا ہے۔
اسرائیل، امریکا، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک میں آج بھی یہودیوں کے خلاف مواد یا ٹوئٹ کرنے پر ایکس مذکورہ اکاؤنٹ کو معطل یا مکمل طور پر بند کردیتا ہے جب کہ دیگر ممالک میں بھی حکومتوں اور ریاستوں کی درخواست پر ایکس مواد اور ٹوئٹس کو ڈیلیٹ کرتا ہے۔
خود ایکس تسلیم کرتا ہے کہ وہ مختلف ممالک اور حکومتوں کے قوانین کے آگے مجبور ہے اور ریاستوں کی درخواستوں پر وہ بعض ٹوئٹس اور مواد کو جزوی طور پر معطل، محدود یا مکمل طور پر ڈیلیٹ کر دیتا ہے۔
دنیا بھر میں نہ صرف ایکس بلکہ دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جن میں ٹک ٹاک سرفہرست ہے، اسے بھی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر بند کیا جاتا رہا ہے۔
خود امریکا جیسے ملک میں کئی سال سے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کا خطرہ قرار دے کر بار بار معطل یا بند کردیا جاتا رہا ہے اور اس وقت امریکی حکومت اور ٹک ٹاک کے درمیان جنگ جاری ہے اور امریکی حکومت نے جنوری 2025 تک ایپلی کیشن کو کسی امریکی کمپنی یا فرد کو فروخت کرنے کا قانون پاس کر رکھا ہے، دوسری صورت میں ایپلی کیشن کو امریکا میں بند کردیا جائے گا۔