• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

صدر آصف زرداری نے الیکشن (ترمیمی) بل 2024 کی منظوری دے دی

بیان میں کہا گیا کہ صدر مملکت نے بل کی منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت دی — فائل فوٹو
بیان میں کہا گیا کہ صدر مملکت نے بل کی منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت دی — فائل فوٹو

صدر مملکت آصف علی زرداری نے الیکشن (ترمیمی) بل 2024 کی منظوری دے دی۔

ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق الیکشن ترمیمی بل کے ذریعے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 140 میں ترامیم کی گئی ہیں۔

ترمیم کے بعد الیکشن ٹربیونل میں حاضر سروس جج کی تعیناتی کی صورت میں متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کی جائے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ صدر مملکت نے بل کی منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت دی جس کے بعد الیکشن بل، ایکٹ کی صورت اختیار کر گیا ہے۔

الیکشن ترمیمی بل قومی اسمبلی سے 28 جون اور سینٹ سے 8 جولائی کو منظور ہوا تھا۔

یاد رہے کہ 28 جون کو قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے رکن رانا ارادت شریف نے بل پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی تھی جس کے بعد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تحریک پیش کی کہ بل کو زیر غور لانے کے لیے متعلقہ قواعد معطل کیے جائیں۔

ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تحریک پیش کی کہ الیکشن (ترمیمی) بل 2024 فی الفور زیر غور لایا جائے۔

اسپیکر قومی اسمبلی کے کہنے پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابی ٹربیونلز کے حوالے سے ہم نے الیکشن ایکٹ شق 140 کو اس کی اصل حالت میں بحال کیا ہے، انہوں نے کہا کہ قانون سازی ایوان کا کلی اختیار ہے، یہ عوام کے منتخب نمائندوں کا ایوان ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 2017 میں الیکشن ترمیمی ایکٹ پر بنائی گئی کمیٹی میں تمام جماعتیں شامل تھیں اور اس ایکٹ پر کسی ایک رکن یا پارٹی کا بھی اختلافی نوٹ نہیں تھا، یہ اپنی اصل حالت میں بحال کیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ حاضر سروس ججوں کے الیکشن ٹربیونلز ہونے سے فیصلوں میں تاخیر ہوتی ہے، الیکشن ٹربیونلز ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججز پر بھی مشتمل ہو سکتے ہیں۔

جے یو آئی کی رکن عالیہ کامران نے کہا تھا کہ ہم اس کا جائزہ لے کر اپنی رائے کا اظہار کریں گے، جبکہ قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے بل کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ایوان نے بل کو زیر غور لانے کی تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے بل کی ایوان سے شق وار منظوری حاصل کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024