• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

منڈی بہا الدین:11 سالہ بچی کے ریپ کی مبینہ کوشش، پھوپھا گرفتار

شائع July 21, 2024
— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

پنجاب کے ضلع منڈی بہا الدین میں پولیس نے مبینہ طور پر 11 سالہ بچی کا ریپ کرنے کی کوشش پر اس کے پھوپھا کو گرفتار کر لیا۔

بچی کی آنٹی کی مدعیت میں درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی کاپی کے مطابق ملزم بچی کو اپنے گھر میں لے گیا، جب اس کی آنٹی نے بچی کو دیکھنے کے لیے ملزم کے گھر بھیجا تو اس کی چیخیں سنائی دیں۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم بچی کے ساتھ ریپ کرنے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن جیسے ہی اس نے کسی کو آتے ہی دیکھا تو فرار ہوگیا۔

اطلاع ملنے کے بعد ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) احمد محی الدین نے نوٹس لے لیا اور چھوٹی بچی کے ساتھ مبینہ ریپ کی کوشش کرنے پر ملزم کے خلاف فوری مقدمہ درج کرنے اور اس کی گرفتاری کا حکم دے دیا اور ساتھ ہی ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) ملکوال سرکل سے رپورٹ طلب کرلی۔

ڈی ایس پی ملکوال غلام جعفر نے نے ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس کی چھاپہ مار ٹیمیں روانہ کیں، اور علاقے بھر کی ناکہ بندی کروا دی، جس پر پولیس کی ٹیم ملزم کو گرفتار کر لیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق متاثرہ بچی زیادتی نے ملزم کی شناخت کر لی، جبکہ سرکاری ہسپتال کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں بھی زیادتی کی کوشش کے شواہد ملے۔

پولیس نے بتایا کہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔

واضح رہے کہ 7 جولائی کو منڈی بہا الدین میں 2 افراد کو مبینہ طور پر ایک گونگے نابالغ لڑکے کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے، اس کی ویڈیو بنانے اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ملک میں ریپ کے خلاف سخت قوانین کی موجودگی کے باوجود ملک بھر میں جنسی زیادتی کے واقعات جاری ہیں، ان قوانین کے تحت سزائے موت یا 10 سے 25 سال تک قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔

غیر سرکاری تنظیم ساحل کی جانب سے مرتب کیے گئے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 2023 میں روزانہ 11 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، جن میں زیادہ تر جاننے والے اور رشتہ دار اس گھناؤنے فعل میں ملوث تھے۔

یہ اعدادوشمار بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی این جی او کی اشاعت ’کرل نمبرز 2023‘ میں بتائے گئے، جس کا آغاز فروری کے آخر میں انسانی حقوق کے قومی کمیشن (این سی ایچ آر) کے تعاون سے کیا گیا تھا۔

جغرافیائی تقسیم کے اعداد و شمار کے مطابق کل 4 ہزار 213 رپورٹ ہونے والے کیسز میں سے 75 فیصد پنجاب، 13 فیصد سندھ، 7 فیصد اسلام آباد، 3 فیصد خیبرپختونخوا اور 2 فیصد بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024