• KHI: Fajr 5:42am Sunrise 7:03am
  • LHR: Fajr 5:21am Sunrise 6:47am
  • ISB: Fajr 5:29am Sunrise 6:58am
  • KHI: Fajr 5:42am Sunrise 7:03am
  • LHR: Fajr 5:21am Sunrise 6:47am
  • ISB: Fajr 5:29am Sunrise 6:58am

بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج 48 گھنٹے کیلئے معطل

شائع July 23, 2024
فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہونے والے احتجاج کو طلبہ گروپ نے 48 گھنٹوں کے لیے معطل کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں طلبہ تنظمیوں کی جانب سے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والا یہ احتجاج وزیراعظم حسینہ واجد کے دور کے بدترین ہنگاموں میں تبدیل ہوگیا۔

تاہم گزشتہ روز بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا تھا۔

بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ آزادی کی جنگ لڑنے والے فوجیوں کے بچوں کے لیے 5 فیصد کوٹہ رکھا جائے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل ہائی کورٹ کی جانب سے ’فریڈم فائٹرز‘ (جنہوں نے 1971ء کی جنگ آزادی میں حصہ لیا تھا) کے بچوں اور پوتوں کا سرکاری نوکریوں میں کوٹہ بحال کیے جانے کے بعد بنگلہ دیش کے بہت سے نوجوان سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

16 جولائی کو سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران 6 طلبہ کی موت کے بعد بنگلہ دیش بھر میں اسکولوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

20 جولائی کو بنگلہ دیش میں کشیدہ حالات کے باعث وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا تھا، ملک میں کئی روز کے مظاہروں کے بعد فوج طلب کرلی گئی تھی، اس دوران ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل ہونے سے شہریوں کو معلومات تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کرنے والی طلبہ تنظیم ’سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکرمینیشن‘ کے سرکردہ رہنما ناہید اسلام نے اے ایف پی کو بتایا ’ہم 48 گھنٹوں کے لیے شٹر ڈاؤن احتجاج معطل کر رہے ہیں‘، وہ احتجاج کے دوران پولیس کے تشدد سے زخمی ہونے کے بعد ہسپتال میں موجود تھے۔

پولیس اور ہسپتالوں کی جانب سے رپورٹ کردہ اعداد وشمار کے مطابق ان جھڑپوں میں پولیس اہلکاروں سمیت 163 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ گزشتہ روز بھی 4 افراد کو ڈھاکہ میڈیکل کالج ہسپتال لایا گیا، جنہیں گولیاں لگی تھیں۔

ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان فاروق حسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ اب تک کم از کم 532 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں حزب اختلاف کے کچھ رہنما بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدامنی کے دوران کم از کم 3 پولیس اہلکاروں ہلاک اور تقریباً ایک ہزار زخمی ہوئے ہین، جن میں 60 کی حالت تشویش ناک ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2024
کارٹون : 3 دسمبر 2024