ارشد ندیم اولمپکس میں پاکستان کیلئے 32 سال بعد گولڈ میڈل لانے کیلئے پُرامید
اولمپیئن جیولین تھرور ارشد ندیم پیرس گیمز میں 3 دہائیوں بعد پاکستان کے لیے پہلا گولڈ میڈل لانے کے لیے اپنی فٹنس پر توجہ دینے کے ساتھ بھرپور تیاریاں کررہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 1992 کے اولمپکس کے بعد سے اب تک کسی بھی رنگ کا تمغہ نہیں جیتا لیکن پاکستان کے مایہ ناز ایتھلیٹ ارشد ندیم فرانس کے دارالحکومت میں پاکستان کے لیے میڈل لانے کے لیے پرامید ہیں۔
پیرس روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ارشد ندیم نے کہا کہ میں پوری طرح فٹ اور اچھی طرح سے تیار ہوں، میں نے اس ایونٹ کے لیے بہت محنت کی ہے، میں پاکستان کے لیے میڈل لانے کی بھرپور کوشش کروں گا، مجھے لگتا ہے کہ میں اپنے مقصد میں کامیاب ہوجاؤں گا۔
2024 کے اولمپکس مقابلوں میں پاکستان کا 7 رکنی دستہ شرکت کر رہا ہے لیکن سب کو صرف ارشد ندیم سے ہی امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ پاکستان کو 32 سال بعد میڈل جتوانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
پیرس اولمپکس میں جیولن تھرو مقابلوں کا ابتدائی کوالیفیکیشن راؤنڈ 6 اگست کو اور فائنل 8 اگست کو منعقد ہو گا۔
اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے ارشد ندیم دو سال قبل 2022 کے کامن ویلتھ گیمز میں سونے کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے، تاہم 2023 کے عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں وہ بھارت کے نیرج چوپڑا کو شکست دینے میں ناکام رہے اور چاندی کا تمغہ لائے تھے تاہم اس بار وہ بھارتی حریف کو شکست دینے کے لیے پرعزم ہیں۔
ارشد نے مزید کہا کہ میں ایونٹ میں حصہ لینے سے پہلے مزید بہتری لانے کے لیے پیرس میں پریکٹس جاری رکھوں گا اور اگر سب کچھ منصوبہ بندی کے مطابق ہوا تو میں اولمپکس میں ملک کے لیے تمغہ لاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ میرا ہدف مشکل ہے لیکن میرے عزائم بہت بلند ہیں اور میں قوم کا سر فخر سے بلند کرنے کے لیے تیار ہوں۔