حکومت ایکس سمیت دیگر سوشل میڈیا سائٹس کے ساتھ قانونی تعاون کے معاہدے کیلئے کوشاں
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نے کہا ہے کہ وفاقی وزارت و انصاف، فیس بک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی میٹا کی ایپس اور ایکس وغیرہ جیسی سوشل میڈیا سائٹس کے ساتھ باہمی قانونی تعاون کا معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایوان بالا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم رحمٰن کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے چئیرمین لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر نے نادرا کی کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نادرا نے واٹس ایپ چینل بنایا جس پر 16 لاکھ فالورز ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ رولز کہتے ہیں کہ 19 سال 3 ماہ تک ہر شہری پر کارڈ بنانا لازم ہے، بصورت دیگر سزا ہو گی، شناختی کارڈ نہ بنانے کی صورت میں 50 ہزار جرمانہ اور ایک سال کی قید کی سزا ہے، آج تک کسی شخص کو شناختی کارڈ نہ بنانے پر سزا نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مسئلہ یہ ہے کہ ہر صوبے کے قوانین مختلف ہیں، ان میں ہم آہنگ نہیں ہے، ہونا تو یہ چاہیے کہ یونین کونسل کے ساتھ رجسٹرڈ شہریوں کا ڈیٹا نادرا کے پاس ہو اور وہ شناختی کارڈ بنائے۔
چئیرمین نادرا نے کہا کہ پاکستان میں 7 کروڑ افراد کے پاس اسمارٹ فون ہے، نادرا کو بنے 25 سال ہو گئے اور کمپوٹرائزڈ شناختی کارڈ آئے 15 سال ہو گئے، عدالتوں میں نام تبدیلی کے ڈیڑھ لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں۔
چئیرمین نادرا نے بتایا کہ اتھارٹی کے 629 ملازمین کو جعلی شناختی کارڈ بنانے پر فارغ کیا ہے، بنگالیوں کہ رجسٹریشن بہت سے مسائل کی وجہ سے ممکن نہیں ہے، جو شہری یونین کونسل سے رجسٹرڈ ہو گا، اس کے مطابق رجسٹریشن ممکن ہوتی ہے۔
سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ نادرا نے اپنے ملازمین کے خلاف ایف آئی اے میں کیسز کی پیروی نہیں کی، اس پر ایکشن ہونا چاہیے، اگلے اجلاس میں نادرا ملازمین کے خلاف کیسز کی تفصیلات منگوائی جائیں، ای او بی آئی کی پراپرٹیز سستی بکنے پر ایف آئی اے کے ایکشن کی تفصیلات جمع کرائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی ریکور کردہ کرنسی اور مال افسران کی اعانت سے بانٹ دیا جاتا ہے، اہم کیسز کے بڑے مالی فراڈ کے ملزمان کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا جاتا؟ مال مقدمہ کو ایف آئی اے اہلکاروں نے خود چوری کرلیا، ایسا کیوں ہوا؟ ایف آئی اے اتنا بڑا ادارہ ہے تو پروسیکیوٹرز کی خدمات باہر سے کیوں حاصل کرتے ہیں؟
ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحٰق نے بتایا کہ ایف آئی اے نارتھ ریجن کے 61 پولیس اسٹیشنز ہیں جب کہ جنوب میں 38 پولیس اسٹیشن ہیں، ایف آئی اے سائبر کرائم کے 15 رپورٹنگ سینٹرز ہیں، ایف آئی اے کی 16 ائیرپورٹس پر امیگریشن کاونٹرز ہیں، ایف آئی اے کی بندرگاہوں پر 4 جبکہ زمینی راستوں پر 12 امیگریشن چیک پوسٹس ہیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ بجلی چوری پر 819 ملین کا نقصان روکا اور 560 ملین ریکور کیے ہیں، تحقیقات کے دوران لیسکو، آئیسکو سمیت ڈسکوز کی ایک ارب 10 زائد یونٹس کی اوور بلنگ کا پتا چلا، جب بجلی چوری پر ہاتھ پڑا تو اوور بلنگ شروع ہو گئی۔
ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ایک سال میں توہین مذہب کے 70 کیسز اور آن لائن ہراسانی کے 518 کیسز رجسٹر کیے، پاکستان نے 6 لاکھ 65 ہزار افغان باشندے واپس بھیجے، جب کچھ ایسا وائرل ہو جائے تو پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے درخواست کی جاتی ہے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ میٹا ایپس اور ایکس وغیرہ کے ساتھ وزارت قانون باہمی قانونی تعاون کا معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ممبر کمیٹی نے ڈی جی ایف آئی اے سے سوال کیا کہ حکومت نے فائر وال بنائی ہے، اس حوالے سے آپ کو معلوم ہے؟ ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحٰق نے بتایا کہ فائر وال کے حوالے سے انہیں علم نہیں ہے۔