’والد نے وہ حاصل کیا جس کی انہیں خواہش تھی‘، اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت پر بیٹے کا بیان
فلسطین کے سابق صدر اور حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے صاحبزادے عبدالسلام اسمٰعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ والد نے وہ حاصل کیا جس کی وہ خواہش رکھتے تھے، ان کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل اور امریکا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب کے لیے ایران میں موجود فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر شہید کردیا گیا۔
اسمٰعیل ہنیہ کے بیٹے عبدالسلام اسمٰعیل ہنیہ نے ایک بیان میں کہا کہ والد پر حملے کا ذمہ دار اسرائیل اور امریکا ہے، تاہم انہوں نے ’وہ حاصل کیا جس کی وہ خواہش رکھتے تھے‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیلی قبضے کے خلاف مسلسل جدوجہد کررہے ہیں اور ہماری مزاحمت قیادت کی شہادت سے ختم نہیں ہوگی، حماس آزادی تک مزاحمت جاری رکھے گا۔
اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت پر ان کی بہو ایناس ہنیہ نے سوشل میڈیا پر ویڈیو بیان جاری کیا جس میں انہوں نے حماس کے سربراہ کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا، یہ حملہ بزدلانہ کارروائی ہے، جس بدلہ لیں گے۔
حماس کے سینئر عہدیدار طاہر النونو نے کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کے طریقہ کار کا تعین ایرانی منصب کریں گے جو اس وقت حملے کی تحقیقات کررہے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے حماس کے سینیئر ترجمان سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ اسمٰعیل ہنیہ کے قتل سے اسرائیل اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب مقبوضہ بیت المقدس کو آزاد کرانے کے لیے ’کھلی جنگ‘ چھڑے گی، اور حماس اس کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین کے ترجمان مہر الطاہر نے کہا کہ شہید اسمٰعیل ہنیہ نے فلسطین کاز کے لیے بہت قربانیاں دیں، فلسطینی اپنے مقصد کے لیے ہر عزیز اور قیمتی چیز دینے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے تمام حدیں پار کردیں، اسرائیل نے معاملات کو ایک جامع جنگ کی طرف دھکیل دیا، مزاحمتی تنظیمیں جنگ کے لیے پوری طرح تیار ہیں، جب کہ اسرائیلی حکومت اسمٰعیل ہنیہ کے قتل اور ایرانی خود مختاری پر حملہ کرنے پر پچھتائے گی، اسمٰعیل ہنیہ کا قتل امریکی مدد کے بغیر نہیں ہوسکتا تھا۔
دوسری جانب، عرب میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ حماس رہنما کی تہران میں شہادت پر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے رام اللّٰہ اور نابلس میں عام ہڑتال اور بڑے پیمانے پر مظاہروں کا اعلان کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت پر النجاہ یونیورسٹی نے سوگ میں ہے، اس دوران کلاسز اور کام معطل کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ پر تہران میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا، وہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں موجود تھے۔
مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں 70 سے زائد ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی تھی۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن اور حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ اور اسلامی جہاد کے زیاد النخلیح بھی تقریب میں شریک تھے۔