سیاسی خطرات کے دوران پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگز مستحکم آؤٹ لک کے ساتھ برقرار
عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ اپ گریڈ کیے جانے کے ایک روز بعد اسٹینڈرڈ اینڈ پورز (ایس اینڈ پی) نے قرضوں سے متعلق ذمہ داریوں کے لیے غیر ملکی امداد پر بہت زیادہ انحصار، مہنگائی کی بلند شرح اور سیاسی عدم استحکام کے باعث معاشی صورتحال اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو درپیش خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کی ریٹنگ کو رواں مالی سال کے لیے مستحکم آؤٹ لک کے ساتھ برقرار رکھا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز نے پاکستان کے حوالے سے اپنی طویل مدتی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ ٹرپل سی پلس اور قلیل مدت کے لیے کٹیگری (سی) کی توثیق کی، نیویارک میں اپنا ہیڈ آفس رکھنے والی دنیا کی تین چوٹی کی عالمی ریٹنگ ایجنسوں میں ایک نے کہا کہ طویل مدتی ریٹنگ آؤٹ لک مستحکم ہے۔
ایس اینڈ پی نے تنازعات میں گھرے سیاسی ماحول کے باعث ملکی سیاسی صورتحال میں بے یقینی کی کیفیت برقرار رہنے کی توقع ظاہر کی، ضروری سماجی استحکام کے بغیر آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ضروری اصلاحات کو نافذ کرنے کی حکومتی صلاحیت آنے والی سہ ماہیوں میں پالیسی کی افادیت پر اہم اثر ڈالے گی۔
اس میں کہا گیا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے ملکی سیاست طلاطم خیز ہے اور سیاسی عدم استحکام نے گزشتہ دو برسوں میں معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کے حوالے سے حکومت کی اصلاحاتی کاوشوں میں رکاوٹ کھڑی کی اور خود مختار کریڈٹ میٹرکس کو نقصان پہنچایا ہے۔
ایجنسی نے مزید کہا کہ مستحکم آؤٹ لک پاکستان کی بیرونی لیکویڈیٹی پوزیشن اور مالیاتی کارکردگی کو آئندہ 12 ماہ کے دوران کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے ممکنہ جاری تعاون کے خلاف خطرات کو متوازن کرتا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ سرکاری امداد نے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے میں مدد دی لیکن ملک اپنے زر مبادلہ کو برقرار رکھنے کے حوالے سے مسلسل حمایت اور قرض رول اوور پر انحصار کر رہا ہے جو کہ اب بھی بہت کم ہیں۔
یاد رہے کہ دو روز قبل عالمی ریٹنگ ایجنسی ’فِچ‘ نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے معاہدے کے بعد پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی ریٹنگ اپ گریڈ کرتے ہوئے ’سی سی سی‘ سے سی سی پلس’ کردی تھی۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی ’فچ‘ نے پاکستان کی طویل مدتی غیرملکی کرنسی ریٹنگ ایشور ڈیفالٹ ریٹنگ (آئی ڈی آر) کو اپ گریڈ کرکے ٹرپل سی سے ٹرپل سی پلس کردیا تھا جو ملکی معیشت کے بہتر منظرنامے کی عکاسی تھی۔
سی سی سی ریٹنگ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ غیرملکی قرضوں کی وجہ سے ملک کو ڈیفالٹ کے شدید خطرات لاحق ہیں۔
یاد رہے کہ 14 دسمبر 2023 کو عالمی ریٹنگ ایجنسی فِچ نے پاکستان کی بیرونی کرنسی کی طویل مدتی ڈیفالٹ ریٹنگ کو ’ٹرپل سی‘ پر برقرار رکھا تھا۔
اس سے قبل فچ نے اکتوبر 2022 میں پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی پلس سے فروری 2023 میں نیچے لاکر ٹرپل سی مائنس کردی تھی، جس کے بعد جولائی 2023 میں دوبارہ بڑھا کر ٹرپل سی کردی تھی۔
ریٹنگ ایجنسی نے کہا تھا کہ ریٹنگ میں یہ بہتری انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے 37ماہ پر محیط 7ارب ڈالر کے معاہدے کے بعد بیرونی فنڈنگ کی مسلسل دستیابی کے زیادہ بہتر منظرنامے کی عکاسی کرتی ہے۔
فچ نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پچھلے معاہدے میں حکومت کی موثر کارکردگی نے ملک کے مالی خسارے کو کم اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے میں مدد کی اور اس میں مزید بہتری کا امکان ہے۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر پاکستان چیلنجنگ اصلاحات کے نفاذ میں ناکام رہا تو ملک کمزور ہو جائے گا۔
ایجنسی نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کا اندازہ ہے کہ اگست کے آخر تک حکومت کو اس کے شراکت داروں بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین سے 4 سے 5 ارب ڈالر فنڈنگ کی نئی یقین دہانیاں مل جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ غیرملکی ذخائر بہتری کے باوجود انتہائی کم ہیں اور اسٹیٹ بینک ان کی بحالی کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہمارا اندازہ ہے کہ جون 2023 میں 10ارب ڈالر کے ذخائر جو جون 2024 میں 15ارب ڈالر تک پہنچ گئے تھے، ہمیں امید ہے کہ وہ 2026 تک 22ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ جائیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 12 جولائی 2024 کو 37ماہ پر محیط 7ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا معاہدہ ہوا تھا جس سے ملک کے مالیاتی ذخائر کی بہتری میں انتہائی مدد ملی ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عالمی ریٹنگ ایجنسی (فچ) حکام کو پاکستان کی معیشت اور میکرو اکنامک اشاریوں کو مستحکم کرنے کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کامیاب معاہدے کے بارے میں بریفنگ دی تھی۔
وفاقی وزیر نے فِچ کے نمائندوں کو نئے پروگرام کی نمایاں خصوصیات سے آگاہ کیا، جس میں مالی سال 2025 میں ٹیکس محصولات کو جی ڈی پی کے 1.5 فیصد اور اگلے تین سالوں میں 3 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کرنا شامل ہے، مالی سال 2025 میں جی ڈی پی کا ایک فیصد کا بنیادی سرپلس بھی حاصل کیا جائے گا۔