اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینا فرض سمجھتے ہیں، آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے تہران میں حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کے بعد اسرائیل کو ’سخت سزا‘ دینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینا ایران کی ذمے داری ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اس اقدام سے مجرم اور دہشت گرد صہیونی حکومت نے اپنے لیے سخت سزا کا میدان تیار کر لیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کی جانب سے جاری بیان میں کہا کہ ہم اسمٰعیل ہنیہ کے خون کا بدلہ لینا اپنا فرض سمجھتے ہیں کیونکہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین میں شہید ہوئے۔
پاسدارانِ انقلاب کے مطابق اسمٰعیل ہنیہ نے گزشتہ روز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے بھی ملاقات کی تھی۔
ایران نے اسمٰعیل ہنیہ کے قتل پر تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی حمایت کی وجہ سے امریکا اس حملے کا ذمے دار ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت جنگ کو نئی سمت میں لے جائے گی اور اس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔
یروشلم میں، اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے حماس کے سیاسی دھڑے کے سربراہ کے قتل پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایران کی کسی بھی قسم کی جوابی کارروائی کے لیے ہائی الرٹ ہے۔
واضح رہے کہ فلسطین کے سابق وزیراعظم اور حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو ایران میں قاتلانہ حملے میں شہید کردیا گیا تھا جس کی حماس نے تصدیق کردی تھی۔
حماس نے دعویٰ کیا کہ اسمٰعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا جس کا بدلہ لیا جائے گا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ پر تہران میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا اور وہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں موجود تھے۔
برطانوی نشریاتی ادارے میں شائع رپورٹ کے مطابق سعودی میڈیا الحدث نے کہا ہے کہ حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ کی تہران میں رہائش گاہ کو ایک گائیڈڈ میزائل کے ذریعے رات 2 بجے کے قریب نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے سینیئر ترجمان سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ اسمٰعیل ہنیہ کے قتل سے اسرائیل اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکے گا، اور اب مقبوضہ بیت المقدس کو آزاد کرانے کے لیے ’کھلی جنگ‘ چھڑے گی، اور حماس اس کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔